سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ خلا میں موجود ایک بہت بڑے بلیک ہول نے اپنی خوراک کے بعد غنودگی کی حالت اختیار کر لی ہے۔
تحقیقات کے مطابق، یہ بلیک ہول اپنے اردگرد موجود کہکشاں کے ایک بڑے حصے کو نگلنے کے بعد غیر فعال ہو چکا ہے۔
اس بلیک ہول کا حجم ہمارے سورج سے تقریباً 40 کروڑ گنا زیادہ ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس کا 40 فیصد حصہ میزبان کہکشاں کے بڑے حصے کو نگلنے سے تشکیل پایا ہے۔
بلیک ہول کا وسیع سائز اسے کائنات کے انتہائی فاصلے پر بھی نظر آنے کے قابل بناتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق، یہ بلیک ہول کائنات کے ابتدائی دور میں وجود میں آیا تھا۔ مشاہدے میں جس وقت کا منظر دیکھا گیا، اس وقت کائنات کی عمر صرف 80 کروڑ سال تھی۔
اگرچہ اس کا حجم بے حد بڑا ہے، لیکن بلیک ہول نے اپنی خوراک کی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ اب یہ اپنے اردگرد موجود کہکشاں کو صرف 1 فیصد کی رفتار سے نگل رہا ہے۔
یہ تحقیق جرنل نیچر میں شائع ہوئی ہے اور اس دریافت نے کائنات کے ابتدائی ادوار اور بلیک ہولز کی تشکیل کے عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کی ہے۔
تحقیقات کے مطابق، یہ بلیک ہول اپنے اردگرد موجود کہکشاں کے ایک بڑے حصے کو نگلنے کے بعد غیر فعال ہو چکا ہے۔
اس بلیک ہول کا حجم ہمارے سورج سے تقریباً 40 کروڑ گنا زیادہ ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس کا 40 فیصد حصہ میزبان کہکشاں کے بڑے حصے کو نگلنے سے تشکیل پایا ہے۔
بلیک ہول کا وسیع سائز اسے کائنات کے انتہائی فاصلے پر بھی نظر آنے کے قابل بناتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق، یہ بلیک ہول کائنات کے ابتدائی دور میں وجود میں آیا تھا۔ مشاہدے میں جس وقت کا منظر دیکھا گیا، اس وقت کائنات کی عمر صرف 80 کروڑ سال تھی۔
اگرچہ اس کا حجم بے حد بڑا ہے، لیکن بلیک ہول نے اپنی خوراک کی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ اب یہ اپنے اردگرد موجود کہکشاں کو صرف 1 فیصد کی رفتار سے نگل رہا ہے۔
یہ تحقیق جرنل نیچر میں شائع ہوئی ہے اور اس دریافت نے کائنات کے ابتدائی ادوار اور بلیک ہولز کی تشکیل کے عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کی ہے۔