اسلام آباد: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر بینیفشری کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی تخفیف غربت کمیٹی کا اجلاس میر غلام علی کی زیر صدارت ہوا، جس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے معاملات پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سیکریٹری نے کہا کہ ہر بینیفشری کا بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا، اور وہ بینک کی برانچز سے رقم وصول کرنے کے اہل ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صارفین کو مختلف بینکوں سے رقم وصول کرنے کی سہولت دینے کے لیے کام جاری ہے، اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ بے نظیر انکم بینفشریز کسی بھی بینک سے رقم نکال سکیں۔
حکام نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بیشتر بینیفشریز دیہاتی علاقوں سے ہیں، جبکہ بینکوں کی زیادہ تر برانچز شہری علاقوں میں ہیں، اس لیے کچھ مشکلات کا سامنا ہو گا۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ پوائنٹ آف سیل ایجنٹس کے ذریعے رقم کی فراہمی کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
کمیٹی کے چیئرمین میر غلام علی نے کہا کہ بے نظیر انکم کا نظام آٹومیشن پر منتقل کیا جانا چاہیے۔
سیکریٹری نے بتایا کہ بے نظیر انکم کے ایک لاکھ 30 ہزار بینیفشریز کی انگلیوں کے نشانات کام نہیں کرتے، جنہیں جنوری میں خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بے نظیر انکم کو بینکوں میں منتقل کر رہے ہیں، جو ایک بڑی کامیابی ہوگی، اور تمام بینک بے نظیر انکم کے بینیفشریز کے اکاؤنٹس کھولنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ 8 شہروں میں تین ماہ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔
سیکریٹری نے مزید کہا کہ نئے بینکنگ ماڈل سے تمام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بینیفشریز کو فائدہ پہنچے گا، اور سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ بینک بے نظیر انکم کے صارفین کو کلائنٹ کے طور پر تسلیم نہیں کرتے تھے۔