شام میں بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار کے خاتمے اور باغی گروہ کے اقتدار سنبھالنے پر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام کی موجودہ صورت حال پر کہا کہ “امریکا کا شام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”
ٹرمپ نے موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو شام کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا یہ بیان امریکی خارجہ پالیسی میں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی جنگوں میں امریکی فوج کی شمولیت کے مخالف ہیں۔
اپنے دورِ حکومت میں ٹرمپ نے افغانستان، شام، عراق اور دیگر ممالک سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ امریکا کو دوسروں کی جنگوں میں مداخلت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف امریکی عوام میں نفرت بڑھتی ہے، بلکہ ان حملوں کے باعث امریکا میں قتل و غارت اور معیشت پر بھی بھاری بوجھ پڑتا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ امریکا کی خارجہ پالیسی کو زیادہ محدود کرنے کے حق میں ہیں اور عالمی تنازعات میں غیر ضروری طور پر مداخلت کو نقصان دہ سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو شام کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا یہ بیان امریکی خارجہ پالیسی میں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی جنگوں میں امریکی فوج کی شمولیت کے مخالف ہیں۔
اپنے دورِ حکومت میں ٹرمپ نے افغانستان، شام، عراق اور دیگر ممالک سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ امریکا کو دوسروں کی جنگوں میں مداخلت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف امریکی عوام میں نفرت بڑھتی ہے، بلکہ ان حملوں کے باعث امریکا میں قتل و غارت اور معیشت پر بھی بھاری بوجھ پڑتا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ امریکا کی خارجہ پالیسی کو زیادہ محدود کرنے کے حق میں ہیں اور عالمی تنازعات میں غیر ضروری طور پر مداخلت کو نقصان دہ سمجھتے ہیں۔