اسلام آباد۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی، احسن اقبال نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چند ججز اور جرنیلوں نے اپنے اہل خانہ کے کہنے پر عمران خان کو ایٹمی طاقت پاکستان کی ذمہ داری سونپی، جس نے ملک میں نفرت کو فروغ دیا اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کسی بھی سطح پر انتظامی تجربہ نہیں تھا، نہ کبھی یونین کونسل چلائی اور نہ کسی صوبائی ادارے کی قیادت کی۔ اس کے باوجود، چند بااثر افراد نے اسے ایٹمی ملک کی چابیاں تھما دیں۔ ان کے مطابق، عمران خان کے دور حکومت میں دو چیزیں نمایاں ہوئیں: نفرت اور گالم گلوچ کا کلچر، اور معیشت کی بدحالی۔
احسن اقبال نے کہا کہ اپریل 2022 میں جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو مخالفین یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستان دو ہفتوں میں دیوالیہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا، “سری لنکا تو دیوالیہ ہو سکتا ہے لیکن ایک ایٹمی طاقت کے لیے دیوالیہ ہونا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ہم نے بارہ جماعتوں کے اتحاد کے ذریعے ملک کو بچایا، معیشت کو مستحکم کیا، اور مشکل فیصلے کیے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر حکومت فوری طور پر الیکشن کروا دیتی تو ن لیگ شاید دو تہائی اکثریت سے واپس آ جاتی، لیکن ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ جاتا۔ “ہم نے اپنی سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی، کیونکہ اگر ریاست نہ رہی تو سیاست کا کوئی مطلب نہیں۔”
وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا نتیجہ ہے۔ “ہمیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں عالمی سطح کے برابر کرنی پڑیں، جو ڈیڑھ سو روپے فی لیٹر تک بڑھ گئیں۔ یہ مشکل فیصلہ ہمیں کرنا پڑا کیونکہ عمران خان پہلے ہی اس معاہدے پر دستخط کر چکے تھے۔”
انہوں نے کہا کہ عوام نے ان مشکل حالات کو قربانی کے جذبے سے برداشت کیا، اور کسی بڑے احتجاج یا مظاہرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا، کیونکہ عوام جانتے تھے کہ اس بحران کے اصل ذمہ دار عمران خان ہیں۔
آخر میں انہوں نے پی ٹی آئی کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایجنڈا پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔ “احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا، کیونکہ یہ ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ ہمیں اپنی سیاست کو ملکی مفاد کے تابع کرنا ہوگا۔”