پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کے حل کے لیے حکومت نے ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کے ساتھ رابطے شروع کر دیے ہیں۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس کے دوران بتایا کہ پاکستان اسٹارلنک سے اپنی خدمات ملک میں متعارف کرانے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر پلوشہ خان نے کی، جس میں ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو درپیش مسائل اور ان کے آئی ٹی سیکٹر پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شزہ فاطمہ نے کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ ہم اسٹارلنک کو پاکستان میں لانے کے لیے سنجیدہ بات چیت کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے اس موقع پر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پچھلے تین سالوں میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی نے ملک کی انٹرنیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات پیدا کیں ہیں، جو انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے مطالبات کو پورا کرنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔
یہ اقدام ملک میں انٹرنیٹ کے معیار اور دستیابی کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، اور اسٹارلنک کی ممکنہ آمد سے پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی ٹی کے شعبے میں نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس کے دوران بتایا کہ پاکستان اسٹارلنک سے اپنی خدمات ملک میں متعارف کرانے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر پلوشہ خان نے کی، جس میں ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو درپیش مسائل اور ان کے آئی ٹی سیکٹر پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شزہ فاطمہ نے کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ ہم اسٹارلنک کو پاکستان میں لانے کے لیے سنجیدہ بات چیت کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے اس موقع پر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پچھلے تین سالوں میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی نے ملک کی انٹرنیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات پیدا کیں ہیں، جو انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے مطالبات کو پورا کرنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔
یہ اقدام ملک میں انٹرنیٹ کے معیار اور دستیابی کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، اور اسٹارلنک کی ممکنہ آمد سے پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی ٹی کے شعبے میں نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔