اسلام آباد۔ قومی سپورٹس پالیسی کی تشکیل میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا ناگزیر ہے۔ قومی یکجہتی کو فروغ دینے اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے کھیلوں کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کے لیے نچلی سطح پر کوئی معقول ڈھانچہ موجود نہیں۔پالیسی میکرز کی کھیلوں کی اہمیت سے ناواقفیت ،غلط پالیسیاں اور کھلاڑیوں کیلئے سہولیات کی عدم فراہمی بھی بڑی وجہ ہے، قومی کھیل ہاکی بھی پس پشت چلا گیا۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان میں کھیلوں کا فروغ اور درپیش مسائل ‘ کے موضوع پر معروف تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز (پکس) کے زیر اہتمام انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز اور فاونڈیشن یونیورسٹی آرٹس اینڈ میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے ہونے والی گول میز کانفرنس کے شرکاء نے کیا۔
وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان مہمان خصوصی تھے جبکہ کانفرنس سے لیجنڈری ہاکی پلیئر و سابق کپتان شہباز سینئر، اولمپئن شہناز شیخ، صدف صدیقی، سابق سکواش چیمپئین قمر زمان‘ ٹینس سٹار اعصام الحق‘ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ایسوسی ایٹ جنرل سیکرٹری رضوان الحق رضی‘ معروف سپورٹس جرنلسٹ عبدالمحی شاہ‘ پکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان‘ فاؤنڈیشن یونیورسٹی آرٹس اینڈ میڈیا سٹڈیز کی سربراہ ‘انسٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر رضوان نصیر‘ الپائن کلب کے صدر ابوظفر صادق‘ جوائنٹ سیکرٹری پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن اوج ظہور‘ سرحد یونیورسٹی سوشل سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈین ڈاکٹر عبدالوحید مغل، قومی ایتھلیٹ یاسر سلطان‘ رگبی کوچ رومیل اشرف، چیئرمین پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن الماس ایوب صابر اور دیگر نے خطاب کیا۔
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کھیل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ۔ مختلف مذہبی اور ثقافتی پس منظر کے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر کھیل نہ صرف ان کے درمیان ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ان کی مشترکہ کوششوں اور تعاون کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ سپورٹس بورڈ اور پی او کے مابین رابطوں کا فقدان ہے۔ کھلاڑی دنیا میں ہمارے سفیر ہیں۔
چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے مابین رابطوں کا فقدان ہے، ارشد ندیم بھی پنجاب فیسیٹول کے ذریعے آگے آے، ڈیپارٹمنل سپورٹس 2019میں بمد کی گئی کسی نے بات نہیں کی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیپارٹمنٹل سپورٹس کو بحال کروایا۔انہوں نے کہا کہ جب پالیسی کا تسلسل نا ہو تو کام رک جاتا ہے، جہاں احتساب حکومت کا ہونا چاہیے وہاں فیڈریشنز کا بھی ہونا چاہیے، ہاکی کے دو گروپس کی سیاست کو ختم کروایا، ہاکی کے معاملے پر بہت دباو تھا لیکن میرٹ پر فیصلہ کیا، ٹیلنٹ کو جب آگے آنے کا موقع نہیں ملتا تو وہ مایوس ہوتا ہے، وزیراعظم کے احکامات پر آئندہ دو سالوں میں سپورٹس یونیورسٹی قائم ہوگی، ہماری کھلاڑی دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں۔
رانا مشہود نے کہا کہ ہم نے پرائم منسٹر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا، پہلی بار سپورٹس اکیڈمیز کا قیام اور بائیو میکنیک لیب بنا رہے ہیں ۔ 2018 الیکشن کے بعد کھیلوں پر کوئی کام نہیں ہوا، سپورٹس کلچر بحال کرنے کیلئے فیڈریشنز سے ملاقاتیں کررہا ہوں ۔جو بہترین سفارشات ہونگی ان پر عملدرآمد کروائیں گے۔سپورٹس کی ترقی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کھیل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی اور انتہا پسندی سے نوجوانوں کو بچانے میں کھیل اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔