ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پری ڈائبیٹیز کی کیفیت، جس میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے، دل کے والو کی عام اور سنجیدہ بیماریوں کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔
یہ تحقیق ایک جرنل میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق انسولین کی مزاحمت کا شکار بالغ افراد میں اےاورٹک اسٹینوسِس (دل کی ایک ایسی حالت جس میں اےاورٹک والو سکڑ جاتے ہیں اور دل سے خون کے بہاؤ میں کمی آتی ہے) کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر اس مسئلے کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ فیلیئر اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ فن لینڈ کے کوپیو یونیورسٹی ہاسپٹل کی ماہرِ امراضِ قلب، ڈاکٹر جوہینا کوسِسٹو نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ یہ دریافت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ انسولین کی مزاحمت اےاورٹک اسٹینوسِس کے لیے ایک اہم اور قابلِ تبدیلی عاملہ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مغربی ممالک میں انسولین کی مزاحمت کا مسئلہ عام ہو چکا ہے، اس لیے میٹابولک صحت کا خیال رکھنا اےاورٹک اسٹینوسِس کے خطرات کو کم کرنے اور بڑھتی عمر میں بہتر قلبی صحت کے لیے ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق ایک جرنل میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق انسولین کی مزاحمت کا شکار بالغ افراد میں اےاورٹک اسٹینوسِس (دل کی ایک ایسی حالت جس میں اےاورٹک والو سکڑ جاتے ہیں اور دل سے خون کے بہاؤ میں کمی آتی ہے) کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر اس مسئلے کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ فیلیئر اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ فن لینڈ کے کوپیو یونیورسٹی ہاسپٹل کی ماہرِ امراضِ قلب، ڈاکٹر جوہینا کوسِسٹو نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ یہ دریافت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ انسولین کی مزاحمت اےاورٹک اسٹینوسِس کے لیے ایک اہم اور قابلِ تبدیلی عاملہ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مغربی ممالک میں انسولین کی مزاحمت کا مسئلہ عام ہو چکا ہے، اس لیے میٹابولک صحت کا خیال رکھنا اےاورٹک اسٹینوسِس کے خطرات کو کم کرنے اور بڑھتی عمر میں بہتر قلبی صحت کے لیے ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے۔