سائنس دانوں نے ایک نیا ٹیسٹ وضع کیا ہے جس سے مائع میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگانے میں آسانی ہو گی، اور یہ ٹیسٹ بیماری کے سبب بننے والے پیتھوجنز کی شناخت اور غذاؤں کی حفاظت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
مک ماسٹر یونیورسٹی کے انجینئروں اور بائیو کیمسٹس نے اپنی ماہر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے جس میں بائیو جیل کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس جیل کے ذریعے، کسی بھی مائع (جیسے پانی، دودھ یا پیشاب) میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے، اور جیسے ہی بیکٹیریا کی موجودگی ہوگی، مائع کا رنگ بدل جائے گا۔ یہ ٹیسٹ خاص طور پر ای کولی اور لِسٹیریا جیسے بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی موجودگی کی تصدیق میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس ٹیسٹ میں استعمال ہونے والے جیل میں ایسے بیکٹیریو فیجز کا استعمال کیا گیا ہے جو کسی بھی بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں، چاہے وہ کتنی ہی کم مقدار میں کیوں نہ ہوں۔ بیکٹیریو فیجز وہ جراثیم ہیں جو قدرتی طور پر زمین پر موجود ہیں اور یہ خاص طور پر بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ نیا طریقہ کار، روایتی لیب ٹیسٹوں کے مقابلے میں زیادہ تیز اور مؤثر ہے۔ جہاں لیب میں کیے جانے والے ٹیسٹوں کو نتائج حاصل کرنے میں دو دن لگ جاتے ہیں، وہیں یہ نیا ٹیسٹ چند گھنٹوں میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگا سکتا ہے۔
اس اختراع سے نہ صرف بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہو گی، بلکہ یہ غذائی تحفظ کے لیے بھی ایک اہم قدم ثابت ہو گا، کیونکہ اس کے ذریعے مائع اشیاء میں موجود مضر بیکٹیریا کی شناخت جلدی کی جا سکے گی، اور لوگوں کو صحت کے خطرات سے بچایا جا سکے گا۔
مک ماسٹر یونیورسٹی کے انجینئروں اور بائیو کیمسٹس نے اپنی ماہر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے جس میں بائیو جیل کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس جیل کے ذریعے، کسی بھی مائع (جیسے پانی، دودھ یا پیشاب) میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے، اور جیسے ہی بیکٹیریا کی موجودگی ہوگی، مائع کا رنگ بدل جائے گا۔ یہ ٹیسٹ خاص طور پر ای کولی اور لِسٹیریا جیسے بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی موجودگی کی تصدیق میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس ٹیسٹ میں استعمال ہونے والے جیل میں ایسے بیکٹیریو فیجز کا استعمال کیا گیا ہے جو کسی بھی بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں، چاہے وہ کتنی ہی کم مقدار میں کیوں نہ ہوں۔ بیکٹیریو فیجز وہ جراثیم ہیں جو قدرتی طور پر زمین پر موجود ہیں اور یہ خاص طور پر بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ نیا طریقہ کار، روایتی لیب ٹیسٹوں کے مقابلے میں زیادہ تیز اور مؤثر ہے۔ جہاں لیب میں کیے جانے والے ٹیسٹوں کو نتائج حاصل کرنے میں دو دن لگ جاتے ہیں، وہیں یہ نیا ٹیسٹ چند گھنٹوں میں بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگا سکتا ہے۔
اس اختراع سے نہ صرف بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہو گی، بلکہ یہ غذائی تحفظ کے لیے بھی ایک اہم قدم ثابت ہو گا، کیونکہ اس کے ذریعے مائع اشیاء میں موجود مضر بیکٹیریا کی شناخت جلدی کی جا سکے گی، اور لوگوں کو صحت کے خطرات سے بچایا جا سکے گا۔