امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق، اس برس دماغ اور اعصابی نظام کے کینسر سے تقریباً 19 ہزار افراد کی موت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ گزشتہ سال بھی دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ٹیومرز سے تقریباً اتنی ہی اموات کا تخمینہ تھا۔
تحقیق میں، سائنسدانوں نے کنوولوشنل نیورل نیٹ ورکس (جو مشین لرننگ الگورڈمز کی ایک قسم ہیں اور مصنوعی ذہانت کا حصہ ہیں) کو تربیت دی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ایم آر آئی تصاویر میں کون سی صحت مند دماغ کی عکاسی کرتی ہیں اور کون سی کینسر سے متاثر دماغ کی۔ یہ ماڈل نہ صرف کینسر کے متاثرہ حصوں کو پہچاننے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں، بلکہ یہ اس بات کا تعین کرنے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں کہ ٹیومر کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے نیورل نیٹ ورک نے دماغ کی معمول کی تصاویر اور کینسر سے متاثرہ دماغ کے درمیان فرق کو نمایاں طور پر بہتر طریقے سے شناخت کیا، جس سے اس ٹیکنالوجی کی تشخیص کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ پیشرفت دماغی کینسر کی جلد تشخیص اور اس کے علاج میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، خاص طور پر اس صورت میں جب ٹیومر دماغ کے اہم حصوں میں موجود ہوں جہاں ان کی شناخت مشکل ہو۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مریضوں کی زندگی بچانے اور علاج کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی توقع کی جا رہی ہے۔