امریکا کی ایک عدالت نے ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کو فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرائل کا سامنا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس مقدمے میں ایف ٹی سی کا مؤقف ہے کہ میٹا نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو سوشل میڈیا پر ابھرتے ہوئے مقابلے کو کچلنے کے لیے خرید لیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق، جج جیمز بوسبرگ نے 2020 میں فیس بک (جو اب میٹا کے نام سے جانی جاتی ہے) کے خلاف ایف ٹی سی کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کو ختم کرنے کی میٹا کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ میٹا نے مؤقف اپنایا تھا کہ کمپنی نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو خرید کر سوشل نیٹ ورک پر اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے قانون کے خلاف عمل نہیں کیا تھا۔
ایف ٹی سی کا دعویٰ ہے کہ میٹا نے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ کو خرید کر ان کی اصل مالیت سے زیادہ قیمت ادا کی، تاکہ وہ موبائل ایکو سسٹم میں مقابلے کی بجائے ابھرتے ہوئے چیلنجز کو ختم کر سکے۔
جج بوسبرگ نے ایف ٹی سی کے اجارہ داری کے دعوے کو برقرار رکھا، لیکن اس الزام کو مسترد کر دیا کہ فیس بک نے تھرڈ پارٹی ایپ ڈویلپرز کو صرف اس صورت میں پلیٹ فارم پر رسائی دی تھی جب وہ کمپنی کی مرکزی سروسز سے مقابلہ نہ کرنے پر رضامند ہو جاتے۔
عدالت نے ابھی تک ٹرائل کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے، تاہم اس مقدمے کا فیصلہ میٹا کی کاروباری حکمت عملی اور سوشل میڈیا پر اس کے غلبے کے حوالے سے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق، جج جیمز بوسبرگ نے 2020 میں فیس بک (جو اب میٹا کے نام سے جانی جاتی ہے) کے خلاف ایف ٹی سی کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کو ختم کرنے کی میٹا کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ میٹا نے مؤقف اپنایا تھا کہ کمپنی نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو خرید کر سوشل نیٹ ورک پر اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے قانون کے خلاف عمل نہیں کیا تھا۔
ایف ٹی سی کا دعویٰ ہے کہ میٹا نے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ کو خرید کر ان کی اصل مالیت سے زیادہ قیمت ادا کی، تاکہ وہ موبائل ایکو سسٹم میں مقابلے کی بجائے ابھرتے ہوئے چیلنجز کو ختم کر سکے۔
جج بوسبرگ نے ایف ٹی سی کے اجارہ داری کے دعوے کو برقرار رکھا، لیکن اس الزام کو مسترد کر دیا کہ فیس بک نے تھرڈ پارٹی ایپ ڈویلپرز کو صرف اس صورت میں پلیٹ فارم پر رسائی دی تھی جب وہ کمپنی کی مرکزی سروسز سے مقابلہ نہ کرنے پر رضامند ہو جاتے۔
عدالت نے ابھی تک ٹرائل کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے، تاہم اس مقدمے کا فیصلہ میٹا کی کاروباری حکمت عملی اور سوشل میڈیا پر اس کے غلبے کے حوالے سے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔