یونیسیف کی لاہور میں اسموگ پر تشویش: 1 کروڑ سے زائد بچے زہریلی فضا کا شکار
حال ہی میں یونیسیف نے لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے 1 کروڑ سے زائد بچے زہریلی فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ یونیسیف کے پاکستان میں نمائندے عبداللہ فاضل نے ہوا کے خراب معیار کو خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے اس پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
پنجاب خصوصاً لاہور گزشتہ چند ہفتوں سے شدید سموگ کی لپیٹ میں ہے، جس نے صحت کے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔ لاہور اور ملتان سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں اس وقت زہریلی سموگ کے خلاف جنگ جاری ہے، اور اس آلودگی کے سبب کئی افراد اسپتالوں میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں۔
اسموگ کی شدت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ یہ اب خلا سے بھی دکھائی دینے لگی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرد موسم میں درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ہوا کی صفائی مزید خراب ہو گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں اسکولوں کی بندش اور پارکوں اور دیگر عوامی مقامات پر داخلے پر پابندی شامل ہے۔ حکام نے گزشتہ ہفتے لاہور میں تمام بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ شہریوں کو اس سنگین صورتحال سے محفوظ رکھا جا سکے۔
یونیسیف نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اس صورتحال سے بچوں کی صحت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جن میں سانس کی بیماریاں، دل کے مسائل اور دیگر صحت کے خطرات شامل ہیں۔ اس لیے حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
حال ہی میں یونیسیف نے لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے 1 کروڑ سے زائد بچے زہریلی فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ یونیسیف کے پاکستان میں نمائندے عبداللہ فاضل نے ہوا کے خراب معیار کو خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے اس پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
پنجاب خصوصاً لاہور گزشتہ چند ہفتوں سے شدید سموگ کی لپیٹ میں ہے، جس نے صحت کے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔ لاہور اور ملتان سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں اس وقت زہریلی سموگ کے خلاف جنگ جاری ہے، اور اس آلودگی کے سبب کئی افراد اسپتالوں میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں۔
اسموگ کی شدت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ یہ اب خلا سے بھی دکھائی دینے لگی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرد موسم میں درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ہوا کی صفائی مزید خراب ہو گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں اسکولوں کی بندش اور پارکوں اور دیگر عوامی مقامات پر داخلے پر پابندی شامل ہے۔ حکام نے گزشتہ ہفتے لاہور میں تمام بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ شہریوں کو اس سنگین صورتحال سے محفوظ رکھا جا سکے۔
یونیسیف نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اس صورتحال سے بچوں کی صحت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جن میں سانس کی بیماریاں، دل کے مسائل اور دیگر صحت کے خطرات شامل ہیں۔ اس لیے حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔