سرینگر: بھارتی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ ماہ ستمبر میں ایک لڑکے سمیت 17 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے تحقیقاتی شعبے کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ان میں سے 14 کشمیریوں کو ماورائے عدالت اور جعلی مقابلوں کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔
اس دوران فوج نے محاصرے اور تلاشی کی 151 کارروائیاں کرتے ہوئے کم از کم 196 شہریوں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا، جن میں سے زیادہ تر کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قوانین کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے فوجی کارروائیوں، گرفتاریوں اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مزید برآں، بھارتی پیراملٹری سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کر کے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جو پہلے سے موجود بھارتی فوج اور بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کے علاوہ ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے تحقیقاتی شعبے کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ان میں سے 14 کشمیریوں کو ماورائے عدالت اور جعلی مقابلوں کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔
اس دوران فوج نے محاصرے اور تلاشی کی 151 کارروائیاں کرتے ہوئے کم از کم 196 شہریوں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا، جن میں سے زیادہ تر کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قوانین کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے فوجی کارروائیوں، گرفتاریوں اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مزید برآں، بھارتی پیراملٹری سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی 400 اضافی کمپنیاں تعینات کر کے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جو پہلے سے موجود بھارتی فوج اور بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کے علاوہ ہیں۔