واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت تعلیمی پالیسی کا اختیار ریاستوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں شامل تھا، جسے قدامت پسند حلقوں نے خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ تعلیم کے ماہرین اور پالیسی سازوں میں اس فیصلے پر تشویش پائی جاتی ہے۔
یہ آرڈر ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب محکمہ تعلیم نے اپنے 50 فیصد سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت یہ امریکی سرکاری ڈھانچے میں تبدیلیوں کی تازہ ترین مثال ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد کی گئی، جس میں طلبہ، اساتذہ، والدین اور ریاستی گورنرز بھی شریک تھے۔
امریکا میں تعلیم کا شعبہ ایک طویل عرصے سے متنازعہ موضوع رہا ہے۔ قدامت پسند حلقے اسکولوں کے انتخاب کی آزادی کو فروغ دینے کے حامی ہیں، جس سے زیادہ تر نجی اسکولوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
اگرچہ ریپبلکنز کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، لیکن سینیٹ میں بل کی منظوری کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہوگی، جس کے لیے کم از کم 60 ووٹ ضروری ہیں۔
محکمہ تعلیم تقریباً 100,000 سرکاری اور 34,000 نجی اسکولوں کا نگران ادارہ ہے، تاہم 85 فیصد سے زائد فنڈنگ ریاستوں اور مقامی حکومتوں سے آتی ہے۔
یہ محکمہ کمزور اسکولوں اور خصوصی تعلیمی پروگراموں کے لیے وفاقی گرانٹس فراہم کرتا ہے، جن میں خصوصی ضروریات کے حامل طلبہ کے لیے اساتذہ کی تنخواہیں، فنون لطیفہ کے پروگرامز اور تعلیمی انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہیں۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔