اسلام آباد ۔پائیدار نقل و حمل کی جانب ایک انقلابی قدم کے طور پر، حبیب رفیق انجینئرنگ لمیٹڈ (HRL) نے باضابطہ طور پر آٹوموبائل انڈسٹری میں قدم رکھ دیا ہے اور کیپیٹل اسمارٹ موٹرز کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ پاکستان کی آٹوموٹو انڈسٹری کے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو الیکٹرک گاڑیوں (EVs) اور ملک کے پہلے کمرشل نیو انرجی وہیکل (NEV) منصوبے پر مرکوز ہے۔
گلوبل الیکٹرک موبلٹی لیڈر جیلی فاریزون کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے، یہ دونوں ادارے پاکستان میں ماحول دوست انقلاب کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ اس اشتراک کا مقصد ایک مضبوط برقی نقل و حرکت کا ماحولیاتی نظام تیار کرنا ہے، جس میں کئی صنعت کے اولین اقدامات شامل ہوں گے جو نہ صرف ملک کی گاڑیوں کی پیداوار کے منظرنامے کو تبدیل کریں گے بلکہ پاکستان کے سبز توانائی کے مستقبل کو بھی آگے بڑھائیں گے۔
اس منصوبے کی سرگرمیاں مکمل بلٹ اپ (CBU) آپریشنز کے ساتھ شروع ہو چکی ہیں، جو الیکٹرک گاڑیوں کی فوری دستیابی کو یقینی بناتی ہیں۔ تاہم، اصل جوش و خروش مکمل ناک ڈاو¿ن (CKD) اسمبلی پلانٹ کے قیام میں ہے، جو پاکستان میں جدید ترین مینوفیکچرنگ کو متعارف کرانے والا ہے۔ یہ سہولت ایک گیم چینجر ثابت ہوگی، جو مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار کو فروغ دے گی، درآمد شدہ گاڑیوں پر انحصار کم کرے گی اور ایک زیادہ ماحول دوست اور توانائی مو¿ثر نقل و حمل کے نظام کو فروغ دے گی۔
کیپیٹل اسمارٹ موٹرز کا بنیادی مقصد قابل تجدید توانائی کے حل کو الیکٹرک گاڑیوں کے ساتھ یکجا کرنا ہے، جو پاکستان کے ماحولیاتی استحکام کے عزم سے ہم آہنگ ہے۔ یہ شراکت صاف توانائی اور جدید آٹوموٹو ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ایک مضبوط ہم آہنگی پیدا کرے گی۔
HRL انجینئرنگ اور جیلی فاریزون کے درمیان شراکت داری محض گاڑیوں کی تیاری تک محدود نہیں، بلکہ یہ صنعتی ترقی کو فروغ دینے، بے شمار روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملکی معیشت کی ترقی میں کردار ادا کرے گی۔ الیکٹرک موبلٹی کے شعبے میں تحقیق و ترقی کو آگے بڑھا کر، یہ اشتراک جدت کو فروغ دے گا اور پاکستان کو پائیدار نقل و حمل میں ایک علاقائی رہنما کے طور پر نمایاں کرے گا۔
دنیا جب ماحول دوست متبادلات کی طرف بڑھ رہی ہے، تو کیپیٹل اسمارٹ موٹرز کا آغاز پاکستان کے کم کاربن معیشت کی جانب منتقلی کا ایک بڑا قدم ہے۔ یہ اشتراک مستقبل میں مزید شراکت داریوں کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا، جو آٹوموٹو انڈسٹری میں انقلاب برپا کر سکتا ہے اور پاکستان کے کاربن فٹ پرنٹ کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔