اسلام آباد۔پاکستان میں شعبہ صحت میں تبدیلی لانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ کراچی کے آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے ملک بھر میں پہلی بار اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صحت کے نظام میں انقلاب لانے کی کوشش کی ہے۔
آغا خان اسپتال نے مصنوعی ذہانت کو ہیلتھ کیئر کی فراہمی میں ایک اہم ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مریضوں کی دیکھ بھال میں بہتری لانے کے لیے یریڈکٹیو اینالٹیکس کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو ممکنہ پیچیدگیوں کی پیش گوئی اور بروقت مداخلت کو یقینی بناتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ٹولز کے استعمال سے مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور بیماریوں کی نشاندہی کر کے ذاتی نوعیت کے علاج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں، اے آئی امیجنگ ٹولز جیسے ایکسرے، ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین میں بے ضابطگیوں کا پتا لگانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی کے ڈائریکٹر، ٹیکنالوجی انوویشن سپورٹ سینٹر، ڈاکٹر سلیم سیانی نے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ اے آئی انسانی ذہانت کو متبادل نہیں بناتا بلکہ اس کی معاونت کرتا ہے، اور یہ معاونت شعبہ طب میں انقلاب لائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پیچیدہ بیماریوں جیسے کینسر اور امراض قلب کی درست تشخیص ممکن ہو سکے گی، اور اس کے ذریعے وباؤں کی پیش گوئی بھی کی جا سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ آغا خان اسپتال نے اس ٹیکنالوجی کو شعبہ صحت میں بہتری کے لیے ایک اہم ٹول کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ یہ ٹول مریضوں کا ڈیٹا جمع کرکے تجزیہ کرنے اور علاج کی منصوبہ بندی میں مدد دے گا۔ اس کے علاوہ، اہم انتظامی امور میں بھی اس کی مدد لی جائے گی۔
ڈاکٹر سیانی نے مزید کہا کہ اے آئی کی مدد سے ریڈیولوجی ایکسرے، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کے ذریعے کینسر کے ٹیومر کی فوری نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح خون کے ٹیسٹوں سے بھی بیماریوں کی فوری تشخیص میں مدد ملے گی۔