برکس۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسپین کو ابھرتی ہوئی معیشتوں کے بلاک ’برکس‘ (BRICS) کا حصہ سمجھتے ہوئے ٹیرف میں غیرمعمولی اضافے کی دھمکی دے دی، جس پر عالمی میڈیا اور اسپین کی حکومت نے حیرت کا اظہار کیا۔
عالمی رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ، جو حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں اپنی صدارت کے آغاز کے دن گزار رہے تھے، نے اسپین کو برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقا، مصر، متحدہ عرب امارات، ایران، اور ایتھوپیا جیسے ممالک کے معاشی اتحاد ’برکس‘ کا رکن سمجھا۔
اوول آفس میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہ اسپین اپنی معیشت کا 2 فیصد دفاعی اخراجات پر کیوں خرچ نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسپین اس معاملے میں بہت پیچھے ہے اور مزید کہا کہ وہ ’برکس‘ کے ممالک میں شامل ہے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اسپین کو جلد اس کا احساس ہوگا جب ٹیرف میں زبردست اضافہ کیا جائے گا۔
تاہم، یہ بیان حقائق کے برعکس تھا کیونکہ اسپین یورپی یونین اور ناٹو کا رکن ہے اور ’برکس‘ کا حصہ نہیں۔ ناٹو کی رکنیت کے تحت اسپین کو اپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد دفاعی اخراجات پر خرچ کرنا ہوتا ہے، لیکن گزشتہ سال یہ شرح 1.28 فیصد رہی۔
اسپین کی وزیر تعلیم اور حکومتی ترجمان پلار الیگیریا نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، “ہمیں معلوم نہیں کہ امریکی صدر نے یہ بات کیوں کہی، یا تو وہ بھول گئے ہیں یا کسی غلط فہمی کا شکار ہیں۔ لیکن میں واضح کرتی ہوں کہ اسپین ’برکس‘ کا رکن نہیں ہے۔”یہ واقعہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران ان کے بعض غیرمعمولی اور متنازع بیانات کی ایک اور مثال کے طور پر سامنے آیا۔