لاس اینجلس۔امریکی ریاست لاس اینجلس میں جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ چوتھے روز بھی بے قابو ہے، جس کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔
آگ کی شدت اور نقصانات
رپورٹس کے مطابق، آگ نے 32 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ جلا کر راکھ کر دیا ہے، جبکہ 50 ارب ڈالر سے زیادہ کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، اور ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہو چکے ہیں۔
متاثرہ علاقے
آگ نے ہالی ووڈ ہلز، پاساڈیٹا اور دیگر 6 اہم مقامات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ویسٹ ہلز کے علاقے میں جمعرات کو نئی آگ بھڑکی، اور ریاستی تاریخ کی سب سے بڑی تباہ کن آگ بننے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
آتشزنی اور تفتیش
پولیس نے آتشزنی کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے اور خالی کیے گئے گھروں میں لوٹ مار کے الزام میں 20 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
موسمیاتی اثرات
خشک موسم اور تیز ہوائیں آگ کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بن رہی ہیں، جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے حالات کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
انشورنس نقصانات
ماہرین کے مطابق، انشورنس انڈسٹری کو 8 ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے، جو کہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آگ ثابت ہو سکتی ہے۔
فائر فائٹرز کی کوششیں
فائر بریگیڈ کے حکام کے مطابق، کئی علاقوں میں آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم پیلیسیڈز، ایٹن، ہرسٹ، لیڈیا، اور کینیتھ جیسے مقامات پر آگ تاحال بے قابو ہے۔
ممکنہ وجوہات
تاحال کئی جگہوں پر آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں ہو سکا، تاہم حکام اس کے پیچھے آتشزنی یا موسمی عوامل کو اہم وجہ سمجھ رہے ہیں۔