برطانیہ کے محققین نے ایک مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی جدید نظام تیار کیا ہے جو علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی سنگین قلبی مسائل میں مبتلا افراد کی شناخت کر سکتا ہے۔ یہ اہم پیش رفت ہزاروں فالج کے کیسز کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ اے آئی ٹول یونیورسٹی آف لیڈز اور لیڈز ٹیچنگ ہاسپیٹل این ایچ ایس ٹرسٹ کے ماہرین کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ یہ سسٹم مریضوں کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کا تجزیہ کرکے ایٹریئل فائبریلیشن (AF) کی ممکنہ علامات کی نشان دہی کرتا ہے، جو دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور غیر معمولی تیزی کا باعث بنتی ہے۔
یہ نظام مریض کی عمر، جنس، قومیت، اور موجودہ طبی حالت (جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور دل کے امراض) سمیت دیگر عوامل کو مدنظر رکھتا ہے تاکہ دل کے مسائل کے خطرے کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، اس الگورتھم کو 21 لاکھ مریضوں کے طبی ریکارڈز کی مدد سے تربیت دی گئی اور مزید ایک کروڑ ریکارڈز کے ذریعے اس کی کارکردگی کی تصدیق کی گئی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ جدید نظام ابتدائی تشخیص اور مداخلت کو ممکن بنا کر صحت کے نظام پر دباؤ کم کرے گا اور مریضوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے میں مدد دے گا۔
یہ اے آئی ٹول یونیورسٹی آف لیڈز اور لیڈز ٹیچنگ ہاسپیٹل این ایچ ایس ٹرسٹ کے ماہرین کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ یہ سسٹم مریضوں کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کا تجزیہ کرکے ایٹریئل فائبریلیشن (AF) کی ممکنہ علامات کی نشان دہی کرتا ہے، جو دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور غیر معمولی تیزی کا باعث بنتی ہے۔
یہ نظام مریض کی عمر، جنس، قومیت، اور موجودہ طبی حالت (جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور دل کے امراض) سمیت دیگر عوامل کو مدنظر رکھتا ہے تاکہ دل کے مسائل کے خطرے کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، اس الگورتھم کو 21 لاکھ مریضوں کے طبی ریکارڈز کی مدد سے تربیت دی گئی اور مزید ایک کروڑ ریکارڈز کے ذریعے اس کی کارکردگی کی تصدیق کی گئی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ جدید نظام ابتدائی تشخیص اور مداخلت کو ممکن بنا کر صحت کے نظام پر دباؤ کم کرے گا اور مریضوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے میں مدد دے گا۔