خلا میں موجود انتہائی کم کشش ثقل کے انسانی جسم پر اثرات کے بارے میں تحقیق کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، خاص طور پر دماغ پر اس کے اثرات کے حوالے سے۔ اسکریپس ریسرچ کے سائنسدانوں نے نیویارک اسٹیم سیل فاؤنڈیشن کے تعاون سے اس حوالے سے اہم تجربہ کیا، جس میں دماغی خلیات “آرگنائڈز” کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجا گیا۔
ماہرین نے ایک ماہ بعد جب ان خلیات کو واپس زمین پر وصول کیا، تو حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔ یہ خلیے نہ صرف صحت مند تھے بلکہ زمین پر موجود مشابہ خلیات کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پختگی کی جانب بڑھ چکے تھے۔
خلا سے واپس آنے والے آرگنائڈز ’بالغ‘ نیورانز بننے کے قریب تھے اور ان میں مہارت کے آثار بھی ظاہر ہونے لگے تھے۔ یہ انکشاف خلائی سفر کے دماغی اثرات پر نئی روشنی ڈال سکتا ہے۔ یہ تحقیق جریدے “اسٹیم سیلز ٹرانسلیشنل میڈیسن” میں شائع کی گئی ہے۔
مالیکیولر میڈیسن کے ماہر اور سینئر مصنف پروفیسر جین لورنگ نے کہا، “یہ ایک حیرت انگیز دریافت ہے کہ خلا میں یہ خلیات زندہ رہے اور ترقی کر سکے۔ یہ نتائج مستقبل کے تجربات کی بنیاد فراہم کرتے ہیں، جہاں ہم دماغ کے دیگر حصوں کو بھی شامل کر کے ذہنی خرابیوں کی وجوہات اور ان کے حل تلاش کر سکیں گے۔”
یہ تحقیق نہ صرف انسانی دماغ کے مطالعے میں نئے امکانات پیدا کرتی ہے بلکہ خلائی سفر کے دوران ذہنی صحت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے طریقے بھی فراہم کر سکتی ہے۔
ماہرین نے ایک ماہ بعد جب ان خلیات کو واپس زمین پر وصول کیا، تو حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔ یہ خلیے نہ صرف صحت مند تھے بلکہ زمین پر موجود مشابہ خلیات کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پختگی کی جانب بڑھ چکے تھے۔
خلا سے واپس آنے والے آرگنائڈز ’بالغ‘ نیورانز بننے کے قریب تھے اور ان میں مہارت کے آثار بھی ظاہر ہونے لگے تھے۔ یہ انکشاف خلائی سفر کے دماغی اثرات پر نئی روشنی ڈال سکتا ہے۔ یہ تحقیق جریدے “اسٹیم سیلز ٹرانسلیشنل میڈیسن” میں شائع کی گئی ہے۔
مالیکیولر میڈیسن کے ماہر اور سینئر مصنف پروفیسر جین لورنگ نے کہا، “یہ ایک حیرت انگیز دریافت ہے کہ خلا میں یہ خلیات زندہ رہے اور ترقی کر سکے۔ یہ نتائج مستقبل کے تجربات کی بنیاد فراہم کرتے ہیں، جہاں ہم دماغ کے دیگر حصوں کو بھی شامل کر کے ذہنی خرابیوں کی وجوہات اور ان کے حل تلاش کر سکیں گے۔”
یہ تحقیق نہ صرف انسانی دماغ کے مطالعے میں نئے امکانات پیدا کرتی ہے بلکہ خلائی سفر کے دوران ذہنی صحت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے طریقے بھی فراہم کر سکتی ہے۔