ماہرین فلکیات نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے، جس میں کہکشاں این جی سی 5084 کے مرکز میں موجود بلیک ہول کی غیرمعمولی خصوصیات سامنے آئی ہیں۔ ناسا کے محققین نے اعلان کیا ہے کہ یہ بلیک ہول نہ صرف ٹیڑھا ہے بلکہ کہکشاں کے گھومنے کی مخالف سمت میں گھوم رہا ہے۔
عمومی طور پر کہکشاؤں کے مرکز میں موجود زبردست بلیک ہولز کہکشاں کے گردشی رخ کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ تاہم، اس نئی دریافت نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ این جی سی 5084 کا بلیک ہول کہکشاں کے باقی حصے کے مقابلے میں 90 ڈگری کے زاویے پر عمودی طور پر موجود ہے۔
کہکشاں این جی سی 5084، جسے صدیوں پہلے جرمن ماہر فلکیات ولیم ہرشل نے دریافت کیا تھا، کے بلیک ہول کی ان غیر معمولی خصوصیات کو ظاہر کرنے کے لیے ناسا نے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا۔ ان تکنیکوں کی مدد سے کہکشاں سے خارج ہونے والی چار بڑی ایکس رے شعاعیں ڈیٹا میں سامنے آئیں، جن میں دو کہکشاں کی افقی سطح پر جبکہ دو عمودی سطح پر، یعنی اوپر اور نیچے، موجود تھیں۔
ڈیٹا کی درستگی کو یقینی بنانے کے لیے محققین نے کہکشاں کی مزید تصاویر کا تفصیلی جائزہ لیا، جنہیں ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور اٹاکاما لارج ملی میٹر اری (ALMA) کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔ ان مشاہدات نے تصدیق کی کہ کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول کہکشاں کے عمومی رخ کے برخلاف ہے اور اس کی گھومنے کی سمت بھی مخالف ہے۔
یہ دریافت ماہرین فلکیات کے لیے ایک نیا معمہ لے کر آئی ہے، کیونکہ یہ سوال ابھرتا ہے کہ یہ بلیک ہول کیوں اور کیسے کہکشاں کے باقی حصے کے مخالف رخ پر گھوم رہا ہے۔ اس دریافت سے نہ صرف کہکشاؤں کی تشکیل کے بارے میں موجود نظریات کو مزید جانچنے کا موقع ملے گا بلکہ کائناتی ارتقا کے دیگر پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔
عمومی طور پر کہکشاؤں کے مرکز میں موجود زبردست بلیک ہولز کہکشاں کے گردشی رخ کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ تاہم، اس نئی دریافت نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ این جی سی 5084 کا بلیک ہول کہکشاں کے باقی حصے کے مقابلے میں 90 ڈگری کے زاویے پر عمودی طور پر موجود ہے۔
کہکشاں این جی سی 5084، جسے صدیوں پہلے جرمن ماہر فلکیات ولیم ہرشل نے دریافت کیا تھا، کے بلیک ہول کی ان غیر معمولی خصوصیات کو ظاہر کرنے کے لیے ناسا نے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا۔ ان تکنیکوں کی مدد سے کہکشاں سے خارج ہونے والی چار بڑی ایکس رے شعاعیں ڈیٹا میں سامنے آئیں، جن میں دو کہکشاں کی افقی سطح پر جبکہ دو عمودی سطح پر، یعنی اوپر اور نیچے، موجود تھیں۔
ڈیٹا کی درستگی کو یقینی بنانے کے لیے محققین نے کہکشاں کی مزید تصاویر کا تفصیلی جائزہ لیا، جنہیں ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور اٹاکاما لارج ملی میٹر اری (ALMA) کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔ ان مشاہدات نے تصدیق کی کہ کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول کہکشاں کے عمومی رخ کے برخلاف ہے اور اس کی گھومنے کی سمت بھی مخالف ہے۔
یہ دریافت ماہرین فلکیات کے لیے ایک نیا معمہ لے کر آئی ہے، کیونکہ یہ سوال ابھرتا ہے کہ یہ بلیک ہول کیوں اور کیسے کہکشاں کے باقی حصے کے مخالف رخ پر گھوم رہا ہے۔ اس دریافت سے نہ صرف کہکشاؤں کی تشکیل کے بارے میں موجود نظریات کو مزید جانچنے کا موقع ملے گا بلکہ کائناتی ارتقا کے دیگر پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔