دنیا کے انجام پر مختلف سائنسدانوں نے دلچسپ خیالات پیش کیے ہیں جو کائناتی وجوہات کی بنیاد پر زمین کی ممکنہ تباہی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ یہاں ہم تین اہم نظریات پر روشنی ڈالیں گے، لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ نظریات انسانوں کی پیدا کردہ آفات، جیسے ایٹمی جنگ یا مصنوعی ذہانت کی بغاوت، کو شامل نہیں کرتے۔
1) سورج کی لپیٹ میں زمین
سائنس دانوں کے مطابق، سورج کی عمر کے ساتھ ساتھ وہ اپنی توانائی ختم کرتا جا رہا ہے۔ تقریباً پانچ ارب سال بعد، سورج اپنے مرکز میں موجود ہائیڈروجن کو ختم کر لے گا جو اسے توانائی فراہم کرتی ہے۔
اس کے بعد سورج کی بیرونی تہوں میں نیوکلیئر فیوژن کے عمل کے باعث اس کا حجم 256 گنا بڑھ جائے گا اور وہ انتہائی روشن ہو جائے گا۔ نتیجے میں زمین کا مدار سکڑ جائے گا، اور تقریباً 7.6 ارب سال بعد سورج زمین کو نگل لے گا۔
2) کائنات کی یخ بستگی
ایک اور نظریہ، جسے “بگ فریز” کہا جاتا ہے، یہ پیش گوئی کرتا ہے کہ کائنات کا پھیلاؤ ایک دن مکمل طور پر رک جائے گا۔
کائنات کے پھیلاؤ کے ساتھ، تھرموڈائنامکس کے قوانین متاثر ہو رہے ہیں۔ جب کائناتی مادے ایک دوسرے سے بہت دور ہو جائیں گے تو کشش ثقل اور دیگر قدرتی قوتیں کمزور پڑ جائیں گی۔ نتیجتاً، ذرات کے تصادم بند ہو جائیں گے اور گرمی پیدا نہیں ہوگی۔ اس طرح دنیا اور کائنات ہمیشہ کے لیے ایک ٹھنڈے، منجمد ماحول میں بدل جائیں گی۔
3) ایک عظیم کائناتی “گھونٹ”
یہ نظریہ ہگز فیلڈ پر مبنی ہے، جو کائنات کی ایک توانائی کی فیلڈ ہے۔ کائنات کے مستحکم رہنے کے لیے ہگز فیلڈ کو اپنی کم ترین توانائی کی سطح پر ہونا ضروری ہے۔
لیکن اگر ہگز فیلڈ کی توانائی میں تبدیلی واقع ہوئی تو کشش ثقل کی طاقت بڑھ جائے گی، جو کائنات کی ساخت کو تباہ کر دے گی اور تمام مادہ تباہی کی لپیٹ میں آ جائے گا۔
یہ سائنسی نظریات ہمیں کائنات کی پیچیدگیوں اور ہماری دنیا کی ناپائیداری کا احساس دلاتے ہیں۔ تاہم، یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ تمام پیش گوئیاں اربوں سالوں پر محیط ہیں، اس لیے موجودہ نسلوں کے لیے ان سے خطرہ نہیں ہے۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔