نئی دہلی: بھارت کے شہر نئی دہلی میں منعقد ہونے والے پانچویں ییلو اسٹون انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں پاکستانی فلم ‘وکھری’ نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ فلم نے بہترین ہدایتکار کا ایوارڈ جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔
فلم کی ہدایتکارہ ارم پروین بلال نے اس اعزاز پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پر لکھا: “ییلو اسٹون انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے ججز اور منتظمین کا شکریہ۔ ‘وکھری’ اپنی بہترین چمک ناظرین کے ساتھ حاصل کرتی ہے۔ میری ٹیم، کاسٹ اور عملے کے تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے میرے وژن کو حقیقت میں ڈھالا۔”
فیسٹیول کے بانی اور ڈائریکٹر توشار تیاگی نے بھی فلم کی تعریف کی اور کہا: “ہم پاکستانی فلم ‘وکھری’ کی اسکریننگ کے لیے بے حد پرجوش تھے، جو ہمارے فیسٹیول کی اختتامی رات کی خاص پیشکش تھی۔ یہ فلم اس سے پہلے SXSW، کلیولینڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، اور ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی دکھائی جا چکی ہے۔”
فلم ‘وکھری’ کی کہانی ایک ایسی استاد کی زندگی پر مبنی ہے جو سوشل میڈیا پر انفلوئنسر بننے کے بعد مختلف چیلنجز کا سامنا کرتی ہے۔ یہ کہانی مرحومہ سوشل میڈیا انفلوئنسر قندیل بلوچ کی زندگی سے متاثر ہو کر تخلیق کی گئی ہے۔
ہدایتکارہ ارم پروین بلال نے کہا کہ فلم نہ صرف سوشل میڈیا کی حقیقتوں کو اجاگر کرتی ہے، بلکہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے بے چہرہ تبصرے اور کلکس اجتماعی غصے کو طاقت دیتے ہیں اور ہمدردی کو ختم کرتے ہیں۔
ارم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی سینما کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی دلچسپی مقامی کہانیوں کو تقویت دے رہی ہے، جو انڈسٹری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
فلم کی ہدایتکارہ ارم پروین بلال نے اس اعزاز پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پر لکھا: “ییلو اسٹون انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے ججز اور منتظمین کا شکریہ۔ ‘وکھری’ اپنی بہترین چمک ناظرین کے ساتھ حاصل کرتی ہے۔ میری ٹیم، کاسٹ اور عملے کے تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے میرے وژن کو حقیقت میں ڈھالا۔”
فیسٹیول کے بانی اور ڈائریکٹر توشار تیاگی نے بھی فلم کی تعریف کی اور کہا: “ہم پاکستانی فلم ‘وکھری’ کی اسکریننگ کے لیے بے حد پرجوش تھے، جو ہمارے فیسٹیول کی اختتامی رات کی خاص پیشکش تھی۔ یہ فلم اس سے پہلے SXSW، کلیولینڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، اور ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی دکھائی جا چکی ہے۔”
فلم ‘وکھری’ کی کہانی ایک ایسی استاد کی زندگی پر مبنی ہے جو سوشل میڈیا پر انفلوئنسر بننے کے بعد مختلف چیلنجز کا سامنا کرتی ہے۔ یہ کہانی مرحومہ سوشل میڈیا انفلوئنسر قندیل بلوچ کی زندگی سے متاثر ہو کر تخلیق کی گئی ہے۔
ہدایتکارہ ارم پروین بلال نے کہا کہ فلم نہ صرف سوشل میڈیا کی حقیقتوں کو اجاگر کرتی ہے، بلکہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے بے چہرہ تبصرے اور کلکس اجتماعی غصے کو طاقت دیتے ہیں اور ہمدردی کو ختم کرتے ہیں۔
ارم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی سینما کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی دلچسپی مقامی کہانیوں کو تقویت دے رہی ہے، جو انڈسٹری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔