اسلام آباد: حکومتی ذرائع کے مطابق عدالتی نظام اور انصاف میں اصلاحات کے لیے 22 ترامیم پر مشتمل پیکج کو اتوار کے روز پارلیمنٹ سے منظور کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس نے کسی بھی حکومتی رکن کو کل کے اجلاس میں شرکت کے بارے میں کوئی پیغام نہیں بھیجا، جس کی بنیاد پر یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس خفیہ آئینی پیکج کو اتوار کے روز ہی منظور کرایا جائے گا۔ مزید برآں، اتحادیوں کو صرف قانون سازی کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے، لیکن تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی تقرری اسی طرح کی جائے گی جیسے آرمی چیف کی تقرری ہوتی ہے۔ اس کے تحت، قانون کے بعد پانچ سینئر ججز کی فہرست وزیراعظم کو بھیجی جائے گی، جن میں سے وزیراعظم ایک کو چیف جسٹس بنانے کی منظوری دیں گے۔ اس کے علاوہ، ججز کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کو مشترک کردیا جائے گا، جہاں حتمی تقرری کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ سینئر جج کو چیف جسٹس بنانے سے پہلے ہی لابنگ شروع ہو جاتی ہے، اس لیے یہ ترامیم ضروری ہیں۔ ترامیم میں ہائیکورٹس کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔