امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ (JWST) کے ذریعے ماہرین فلکیات نے ایک انتہائی قدیم اور دور دراز کہکشاں JADES-GS-z13-1 دریافت کی ہے، جو بگ بینگ کے محض 33 کروڑ سال بعد وجود میں آئی تھی۔
ناسا کے مطابق، یہ کہکشاں حیرت انگیز طور پر شدید الٹرا وائلٹ (UV) روشنی خارج کر رہی ہے، خاص طور پر ہائیڈروجن ایٹمز سے پیدا ہونے والی لائمین-الفا روشنی۔ یہ مشاہدہ غیر متوقع ہے کیونکہ ابتدائی کائنات میں موجود گھنے غیر متحرک ہائیڈروجن بادلوں کے باعث ایسی روشنی عام طور پر نظر نہیں آتی۔
ماہرین کے مطابق، اس روشنی کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ کائنات کی ری آئنائزیشن—جب یو وی روشنی نے ہائیڈروجن ایٹمز کو آئنائز کر کے دوبارہ چمکدار بنایا—متوقع وقت سے کہیں پہلے شروع ہو چکی تھی۔
JADES کہکشاں مشاہدے میں آنے والی سب سے دور موجود کہکشاؤں میں شمار کی جا رہی ہے۔ اس کی روشنی کو جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ تک پہنچنے میں تقریباً 13.5 ارب سال لگے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کے آغاز کے بالکل قریب موجود تھی۔
یہ دریافت ابتدائی کہکشاؤں کی تشکیل سے متعلق موجودہ نظریات کو چیلنج کر رہی ہے اور کائنات کی ابتدائی حالت کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کر رہی ہے۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔