معروف اداکار سنی دیول نے بالی ووڈ فلم سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فلم سازی کا فن ساؤتھ انڈین پروڈیوسرز سے سیکھنا چاہیے، جو اپنی فلموں کو محبت اور لگن کے ساتھ بناتے ہیں۔
سنی دیول کی نئی فلم “جات” 10 اپریل کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ یہ فلم ان پروڈیوسرز کی پیشکش ہے، جو “پشپا” جیسی بلاک بسٹر فلمیں بنا چکے ہیں۔
فلم کے ٹریلر لانچ کے موقع پر سنی دیول نے کہا، “میرے پروڈیوسر بہترین ہیں، میں چاہوں گا کہ ممبئی کے فلم ساز ان سے سیکھیں۔”
اداکار نے مزید کہا کہ لوگ اسے بالی ووڈ کہتے ہیں، لیکن پہلے اسے “ہندی سینما” کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ساؤتھ کے فلم ساز اپنی کہانیوں پر توجہ دیتے ہیں، ہدایت کار پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کے وژن کو مکمل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
سنی دیول نے ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کے ساتھ کام کرنے کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا، “ان پروڈیوسرز کے لیے اصل ہیرو کہانی ہوتی ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کام کرکے بہت خوشی ہوئی۔”
انہوں نے مذاقاً کہا، “شاید میں ساؤتھ جا کر بس جاؤں! میں نے پروڈیوسرز سے کہا، چلو ایک اور فلم کرتے ہیں۔”
سنی دیول نے ہندوستان کی مختلف فلم انڈسٹریز کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندی سینما اکثر اپنی جڑوں سے دور ہو جاتا ہے اور مغربی اثرات کو زیادہ ترجیح دیتا ہے، جبکہ اس کے برعکس ساؤتھ انڈین سینما اپنی روایات اور ثقافت سے جڑا رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی فلمیں پورے ملک میں مقبول ہوتی ہیں اور ہر طبقے کے ناظرین سے جڑ جاتی ہیں۔
اداکار نے مزید کہا کہ ہندی سینما کو اپنی بنیادوں کی طرف واپس آنا ہوگا۔ انہوں نے اپنی مشہور فلموں “گھاتک”، “دامینی” اور “ارجن” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی فلمیں دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ ناظرین کو معیاری کہانیاں پیش کی جا سکیں۔
یاد رہے کہ “جات” ایک بھرپور ایکشن فلم ہے، جو ہندی، تمل اور تیلگو زبانوں میں ریلیز کی جائے گی۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔