استنبول: ترک شہر استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومتی اقدامات کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اکرم امام اوغلو کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب انہوں نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔

سیکولر جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) سے تعلق رکھنے والے اکرم امام اوغلو کو ترک صدر رجب طیب اردوان کا سخت سیاسی حریف تصور کیا جاتا ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول کے میئر پر بدعنوانی اور دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی حکومت نے اکرم امام اوغلو کی تعلیمی اسناد منسوخ کرتے ہوئے ان کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

میئر کی گرفتاری کے بعد استنبول سمیت کئی شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے، جہاں مظاہرین نے ترک صدر کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور سڑکوں، ریلوے اسٹیشنز اور ایئرپورٹس پر دھرنے دیے، جس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہو گئے۔

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر ترک صدر طیب اردوان پر تنقید کرنے والے متعدد افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا، جس کے بعد ملک بھر میں حکومت مخالف احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

پولیس نے مختلف مقامات پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن میں سیاستدانوں سمیت کچھ حکومتی عہدیدار بھی شامل ہیں۔

استنبول میں جاری ان مظاہروں نے ترکی کے سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا ہے اور آنے والے دنوں میں صورتحال مزید پیچیدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version