لندن۔برطانوی اخبار “ٹیلی گراف” نے پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت ضیا چشتی سے معافی مانگ لی۔ برطانوی عدالت نے ضیا چشتی کے خلاف جنسی ہراسانی کے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
رائل کورٹ نے کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی گراف کے ضیا چشتی پر لگائے گئے الزامات جھوٹے تھے۔
اخبار نے ضیا چشتی کی سابقہ ملازمہ ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ کے جنسی ہراسانی کے الزامات دوبارہ شائع کیے تھے، لیکن اخبار نے تسلیم کیا کہ شائع شدہ الزامات بے بنیاد، غلط، گمراہ کن اور توہین آمیز تھے۔
ٹیلی گراف ضیا چشتی سے معذرت کرے گا، اور معذرت کا بیان اخبار کے پرنٹ اور آن لائن ایڈیشنز میں شائع کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ اخبار نے ضیا چشتی کو ہرجانے کی رقم اور قانونی اخراجات ادا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
ضیا چشتی نے اخبار کے خلاف نومبر 2021 سے فروری 2023 تک شائع ہونے والے مضامین پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا چشتی نے کہا کہ “میں اور میرا خاندان ساڑھے تین سال تک ایک شدید آزمائش سے گزرے، میری ساکھ اور کاروباری مفادات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔”
ضیا چشتی کے قانونی مشیر نے کہا کہ اخبار کا تصفیہ کرنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ الزامات محض الزامات تھے۔
یاد رہے کہ ضیا چشتی نے امریکہ میں بھی ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ اور ان کے وکلاء کے خلاف قانونی کارروائی کر رکھی ہے۔
ضیا چشتی نے اپنی دونوں کمپنیوں کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔