تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات ایران پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے حکام کے ساتھ ملاقات میں یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملا ہے یا نہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکا پچھلے مذاکرات کے مقابلے میں مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا خواہش مند ہے۔

خامنہ ای نے کہا کہ بعض “بدعنوان حکومتیں” مذاکرات پر زور دے رہی ہیں، لیکن ان کے مقاصد مسائل کو حل کرنا نہیں، بلکہ ایران پر دباؤ ڈال کر اپنے مطالبات کو قبول کرانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان ممالک کے لیے مذاکرات کا مطلب نئے مطالبات پیش کرنا ہے، جو جوہری امور سے تعلق نہیں رکھتے، بلکہ ایران کی داخلی پالیسیوں اور اس کے بین الاقوامی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی کوششیں ہیں۔ ایران یہ مطالبات کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا۔

امریکی مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس کے ساتھ ہی وہ ایران کے بین الاقوامی تعلقات اور میزائل پروگرام پر بھی اپنی شرائط تھوپنا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معاملات کے لیے دو راستے ہیں، یا تو عسکری کارروائی یا پھر ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے خط بھیج چکے ہیں اور وہ ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ان کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے اور توقع رکھتے ہیں کہ ایران بھی ایسا ہی کرے گا کیونکہ یہ ایران کے مفاد میں ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version