چیمپئنز کا چیمپئن کون بنے گا؟ یہ فیصلہ آج ہوگا، جب 8 ٹیموں کے درمیان شروع ہونے والی یہ جنگ اب صرف دو ٹیموں تک محدود ہو چکی ہے۔ نیوزی لینڈ اور بھارت دونوں ہی چمچماتی ٹرافی کو اپنے ہاتھوں میں اٹھانے کے لیے بے تاب ہیں، اور ان میں سے ایک ٹیم اس معرکے میں کامیاب ہو کر اپنے مقدر کا سکندر بنے گی۔
نیوزی لینڈ نے بھارت کو چیلنج دینے کے لیے اپنے اسپن اور پیس اٹیک کو تیار کر لیا ہے، اور راچن رویندرا، ڈیوون کونوے اور ول ینگ پر اہم توقعات کا بوجھ ہے، جب کہ کپتان کین ولیمسن کا تجربہ بھی ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
دوسری طرف، دبئی کی موافق کنڈیشنز بھارتی ٹیم کا اعتماد مزید بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اسپنرز ایک بار پھر کیوی بیٹنگ لائن کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کی بیٹنگ لائن، جس میں روہت شرما، شبمن گل، ویراٹ کوہلی اور شریاس آئر جیسے بڑے نام شامل ہیں، نے ٹورنامنٹ میں طاقتور کارکردگی دکھائی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کا فائنل آج دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا، اور دونوں ٹیمیں ٹائٹل جیتنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہیں۔ بھارت کی ٹیم اپنے تمام میچز دبئی میں کھیل چکی ہے، اس لیے اسے یہاں کی کنڈیشنز کا بخوبی علم ہے، جس سے وہ فائنل میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔
پچ سے اسپنرز کو مدد ملنے کا امکان ہے، اور بھارت کی ٹیم میں چار اسپن بولرز موجود ہیں، جن میں ورون چکرورتی، رویندرا جڈیجا، کلدیپ اور اکشر پٹیل شامل ہیں۔ ورون چکرورتی نے ٹورنامنٹ کے دوران اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور کیویز کے خلاف گروپ میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں، جس سے ان سے نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ایسی ہی کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔
محمد شمی، جو طویل عرصے بعد انجری کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں، اب تک ٹورنامنٹ میں 8 وکٹوں کے ساتھ دوسرے کامیاب بولر ہیں اور انہوں نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف تین اہم وکٹیں حاصل کیں۔
بھارت ہی واحد ٹیم ہے جس نے اس ٹورنامنٹ میں اپنے تمام میچز میں حریف ٹیموں کو آؤٹ کیا، اور اس کی طاقتور بیٹنگ لائن میں روہت شرما، شبمن گل، ویراٹ کوہلی اور شریاس آئر شامل ہیں۔
یہ 2000 کے چیمپئنز ٹرافی فائنل کا “ری میچ” ہے، جس میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دی تھی۔ اس کے علاوہ، نیوزی لینڈ نے 2019 ورلڈکپ سیمی فائنل اور 2021 کے ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل میں بھی بھارت کو ہرا چکا ہے، جس کے پیش نظر اس بار بھی دونوں ٹیموں کے درمیان ایک سنسنی خیز مقابلہ متوقع ہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی فیصلہ کن میچ میں کامیابی کے لیے پرعزم ہے۔ اگرچہ بھارت نے گروپ میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی، لیکن کیوی ٹیم اس ناکامی کا بدلہ چکانے کی خواہاں ہے۔
کیوی اوپنر پیٹر ینگ نے کہا کہ گروپ میچ میں حاصل ہونے والے تجربے سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے اور اب میں زیادہ محتاط ہو کر بھارتی بولرز کا مقابلہ کروں گا۔ ان کے ساتھ راچن رویندرا اور ڈیوون کونوے نے ایونٹ میں کیوی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ رویندرا کی کارکردگی، خصوصاً جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل اور بنگلہ دیش کے خلاف گروپ میچ میں ان کی سنچریاں، کیوی ٹیم کی امیدوں کا محور ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے کہا کہ بھارت کو دبئی میں اپنے تمام میچز کھیلنے کا فائدہ حاصل ہے، اور کنڈیشنز ان کے لیے کچھ زیادہ سازگار ہو سکتی ہیں، لیکن ہم اپنے کھیل پر اعتماد رکھتے ہیں اور کامیابی کے لیے پرعزم ہیں۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔