واشنگٹن۔پاکستان نے پاک افغان سرحد سے گرفتار کرکے داعش کے کمانڈر شریف اللہ کو امریکہ کے حوالے کیا، جہاں اُسے امریکہ کی ورجینیا کی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا۔
گزشتہ روز جج ولیم پورٹر کے سامنے ابتدائی سماعت کے دوران شریف اللہ کو آگاہ کیا گیا کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو اُسے عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ شریف اللہ کے پاس کوئی اثاثے نہیں ہیں، اس لیے اُسے سرکاری وکیل فراہم کیا جائے گا۔شریف اللہ نے انگریزی زبان سے ناواقفیت کی وجہ سے عدالت میں دری زبان کے مترجم کی خدمات حاصل کی اور بتایا کہ وہ 2000 میں داعش میں شامل ہوا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق شریف اللہ نے کابل ایئرپورٹ پر 26 اگست 2021 کو ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا، جس میں 13 امریکی اہلکار اور 170 افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ شریف اللہ نے حملہ آور کو ایئرپورٹ تک جانے کا راستہ دکھایا اور داعش کے دیگر دہشت گردوں کو راستے کی صفائی کی اطلاع دی۔ اس نے افغانستان میں داعش کے کئی حملوں میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، 22 مارچ 2024 کو ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پر حملے میں بھی شریف اللہ نے سہولت فراہم کرنے کا اعتراف کیا۔ ایف بی آئی کے مطابق، سٹی ہال پر حملہ آوروں کو اسلحہ چلانے کے حوالے سے معلومات فراہم کی تھیں، اور گرفتار ہونے والے 4 حملہ آوروں میں سے دو کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔ یاد رہے کہ کراکس سٹی ہال پر دہشت گردی کے حملے میں 123 شہری مارے گئے تھے۔
شریف اللہ نے انکشاف کیا کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر حملے سے دو ہفتے پہلے ہی جیل سے رہا ہوا تھا اور داعش نے اُسے موٹر سائیکل اور موبائل خریدنے کے لیے پیسے فراہم کیے تھے۔امریکی حکام کے مطابق، شریف اللہ کو دوبارہ پیر کے دن عدالت میں پیش کیا جائے گا۔