اسلام آباد ۔محمد شریف اللہ، جو “جعفر” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، داعش خراسان (ISIS-K) کا ایک اہم رکن ہے، جو افغانستان میں فعال داعش کے ایک گروہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ شریف اللہ 30 جولائی 1986 کو افغانستان میں پیدا ہوا، اور 2021 میں جب افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہو رہا تھا، تو اسے ایبے گیٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا گیا تھا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجی اور تقریبا 170 افغان شہری جان سے گئے تھے۔
شریف اللہ کی مجرمانہ سرگرمیاں 2016 میں داعش خراسان میں شمولیت کے ساتھ شروع ہوئیں۔ وہ 2019 سے جیل میں قید تھا لیکن ایبے گیٹ حملے سے قبل اسے رہا کر دیا گیا۔ رہائی کے بعد، داعش کے دوسرے ارکان نے اس سے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد لینے کے لیے رابطہ کیا۔
اس کا کردار کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے گرد ممکنہ راستوں کی نگرانی، سیکیورٹی چیک پوائنٹس کی ریکی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا تھا۔
ایبے گیٹ حملے کے علاوہ، شریف اللہ پر مزید کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی ہے۔ 2016 میں، اس نے کابل میں سفارتی محافظوں پر حملے میں ملوث ایک خودکش بمبار کو مدد فراہم کی تھی اور ماسکو میں ایک نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے مسلح افراد کو ہتھیاروں کی تربیت بھی دی تھی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، شریف اللہ کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب اسے امریکا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس پر دہشت گردی کی معاونت اور سازش کے الزامات عائد ہیں، جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔ امریکی حکام اس کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں تاکہ اسے اس کی مبینہ دہشت گردی کی سرگرمیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔