اسلام آباد۔کینیڈا کی حکومت نے امیگریشن کنٹرول کے لیے نئے سخت ویزا قوانین متعارف کروا دیے، جن سے غیر ملکی طلبہ سمیت ورک پرمٹ اور رہائش کے متلاشی افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان قوانین کا اثر پاکستانی طلبہ اور کارکنوں پر بھی پڑنے کا امکان ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، فروری 2025 سے نافذ ہونے والے نئے قوانین کینیڈا کے بارڈر حکام کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت طلبہ، کارکنوں اور تارکین وطن کے ویزا کی حیثیت تبدیل کر سکتے ہیں یا اسے مسترد کر سکتے ہیں، اگر انہیں ضروری معلوم ہو۔

  • نئے قوانین کے تحت امیگریشن افسران کو وسیع اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ کچھ مخصوص حالات میں ویزا یا اجازت نامے منسوخ کر سکتے ہیں۔
  • یہ ضوابط اسٹڈی پرمٹ، ورک پرمٹ اور الیکٹرانک سفری اجازت نامے (ETA) پر بھی لاگو ہوں گے۔
  • اگر کسی شخص کی حیثیت یا حالات میں تبدیلی آتی ہے، جیسے کہ جرم میں ملوث ہونا، مجرمانہ ریکارڈ سامنے آنا، یا ویزا کی مدت ختم ہونے پر ملک نہ چھوڑنے کا شبہ ہونا تو افسران اس کا ویزا منسوخ کر سکتے ہیں۔
  • گمشدہ یا چوری شدہ ویزا دستاویزات کی صورت میں بھی منسوخی کا اختیار دیا گیا ہے۔

یہ قوانین کینیڈا کی امیگریشن پالیسی کو مزید سخت بنانے کی حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کا مقصد غیر قانونی قیام اور امیگریشن سسٹم پر دباؤ کم کرنا ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version