غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی کے حوالے سے اپنے منصوبے کو مؤثر قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اسے زبردستی لاگو نہیں کریں گے۔

فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پیش کردہ تجویز عملی اور مؤثر ہے، تاہم وہ اسے کسی پر تھوپنے کے بجائے محض ایک مشورے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اردن اور مصر کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کرتا ہے، اس کے باوجود ان کا ردعمل غیر متوقع تھا۔

مزید برآں، ٹرمپ نے کہا کہ اگر غزہ کے عوام کو یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے کہ آیا وہ وہیں رہنا چاہتے ہیں یا کسی بہتر مقام پر منتقل ہونا چاہتے ہیں، تو زیادہ تر افراد نقل مکانی کو ترجیح دیں گے۔

انہوں نے غزہ کے محل وقوع کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے حیرانی کا اظہار کیا کہ اسرائیل نے اسے کیوں چھوڑ دیا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کے امکان کا عندیہ دیا تھا، جس پر اقوام متحدہ اور کئی ممالک نے شدید ردعمل دیتے ہوئے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کی اور دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version