اسلام آباد۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے مقدمے میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ ان کی رہائی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کی تجویز قابل عمل نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے کی سماعت کی۔
حکومت کے وکیل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو مطلع کیا کہ عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل، کلائیو اسمتھ، نے ان کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کی حوالگی کی تجویز دی تھی، تاہم حکومت اس آپشن کو قابل عمل نہیں سمجھتی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائر کی گئی درخواست کی حمایت سے بھی دستبرداری اختیار کرلی ہے، کیونکہ اس درخواست کے بعض نکات پر حکومت کو خدشات لاحق ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی جانب سے امریکی عدالت میں دائر درخواست کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے نے عدالت کو حیران کر دیا ہے۔
عدالت نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وضاحت پیش کرے کہ عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائر درخواست پر انہیں کیا اعتراضات ہیں اور اس حوالے سے آئندہ ہفتے تک تفصیلی جواب داخل کرے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کی منتقلی سے متعلق کوئی معاہدہ موجود نہیں، اس لیے شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کا کوئی قانونی طریقہ نہیں ہے۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ شکیل آفریدی امریکا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ اس پر عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے وضاحت کی کہ وہ ایک سزا یافتہ مجرم ہیں اور ان کی اپیل اس وقت پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شکیل آفریدی پر جاسوسی اور دشمن عناصر کی مدد کا الزام ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ اس معاملے پر حکومت پہلے ہی 19 فروری کو اپنا جواب جمع کرا چکی ہے۔
عدالت نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستانی حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا، لیکن باضابطہ جواب تک نہیں دیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ اگر ایک ملک دوسرے ملک کو خط لکھتا ہے اور اس کا کوئی جواب نہیں ملتا، تو یہ سفارتی اصولوں کے خلاف نہیں؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ حکومت سے مزید ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر تفصیلی مؤقف پیش کریں۔ کیس کی اگلی سماعت آئندہ جمعے کو ہوگی۔