عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو روس-یوکرین جنگ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر سخت تنقید کی۔

پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ تین سال قبل شروع ہونے والی جنگ کی مکمل ذمہ داری یوکرین پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے بقول، زیلنسکی کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہیے تھے جو تنازع کو ہوا دیتے، جس کے نتیجے میں جنگ چھڑ گئی۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر اس وقت وہ امریکا کے صدر ہوتے تو یہ جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ایسا معاہدہ کراتے جس کے تحت یوکرین کو روس کے حق میں تقریباً تمام اراضی پیش کرنی پڑتی لیکن کسی جانی یا مالی نقصان کے بغیر امن قائم ہو جاتا۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین میں نئے صدارتی انتخابات کا مطالبہ بھی کیا۔

یاد رہے کہ روس کا بھی یہ مؤقف رہا ہے کہ زیلنسکی کی صدارتی مدت مئی میں ختم ہو چکی ہے اور ملک میں فوری انتخابات ہونے چاہئیں، تاہم یوکرین کا کہنا ہے کہ مارشل لاء کے تحت زیلنسکی کے اختیارات بدستور برقرار ہیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version