اسلام آباد ۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی کیس میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر دیا، جس میں ان پر ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری زمین پر قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
نیب نے یہ ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1 راولپنڈی میں دائر کیا، جس میں ملک ریاض پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری اراضی کو گالف سٹی منصوبے میں شامل کر لیا۔
نیب ذرائع کے مطابق، ریفرنس میں پیش کیے گئے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ساڑھے 4 ہزار کنال زمین میں محکمہ جنگلات کی اراضی اور موضع مانگاہ، موضع سالکھیتر سمیت دیگر دیہی علاقے شامل ہیں۔
نیب کا کہنا ہے کہ ملک ریاض نے محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری اور شاملاتی زمین کو بحریہ ٹاؤن کے مری گالف سٹی منصوبے کا حصہ بنایا۔
اس کرپشن اور بدعنوانی کے ریفرنس میں مبینہ طور پر محکمہ مال کے 28 افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ نیب نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد آج احتساب عدالت میں یہ ریفرنس دائر کیا۔
اس سے قبل، نیب کراچی بھی ملک ریاض، علی ریاض اور 33 دیگر افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر چکا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے خلاف سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کے الزامات کے تحت دائر ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کی۔
ریفرنس کے مطابق، سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جمع کرانے اور سندھ حکومت کو زمین کا نیا سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ 21 جنوری 2025 کو نیب نے بیان دیا تھا کہ ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے متعدد مقدمات زیرِ تفتیش ہیں۔ نیب نے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، جبکہ حکومت ملک ریاض کی قانونی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطے میں ہے۔