اسلام آباد۔پاکستان میں کاروباری اداروں کا اعتماد بتدریج بحال ہو رہا ہے، تاہم بیشتر کاروباری حلقے اب بھی ملک کی سمت کے حوالے سے تشویش ہے۔
تازہ ترین سروے کے مطابق کاروباری برادری کا یہ تاثر ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2024 کی چوتھی سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق 55 فیصد کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ ان کے کاروبار اس وقت بہتر یا بہت بہتر انداز میں چل رہے ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں کاروباری اعتماد میں 10 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاروباری حالات کو خراب ترین قرار دینے والے اداروں کی تعداد میں 7 فیصد کمی آئی ہے۔ تاہم، خدمات اور تجارتی شعبوں کے مقابلے میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد ابھی بھی کمزور ہے۔ البتہ مستقبل کے حوالے سے کاروباری طبقہ زیادہ پُرامید نظر آتا ہے اور گزشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں کاروباری اعتماد کے اسکور میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مستقبل کی توقعات
سروے کے مطابق 60 فیصد کاروباری ادارے مستقبل میں مثبت امکانات دیکھ رہے ہیں، جبکہ 40 فیصد کو خدشہ ہے کہ کاروباری حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس سہ ماہی میں نیٹ بزنس کانفیڈنس میں 36 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے۔
اعتماد میں بہتری کی وجوہات
رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی، معاشی استحکام اور شرح سود میں کمی کاروباری مایوسی میں کمی کی اہم وجوہات ہیں۔ حالیہ سہ ماہی میں کاروباری رجحانات میں بہتری دیکھی گئی ہے، حالانکہ گزشتہ چند سہ ماہیوں میں صورت حال مسلسل منفی رہی تھی۔
حکومتوں کی کارکردگی پر رائے
سروے میں شامل 41 فیصد کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے معیشت کو بہتر طریقے سے سنبھالا ہے، جبکہ 38 فیصد شرکا نے عمران خان کی سابق حکومت کو زیادہ مؤثر منیجر قرار دیا۔ 21 فیصد شرکا کے مطابق دونوں حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
اہم ترین مسئلہ: مہنگائی
سروے کے مطابق 30 فیصد کاروباری ادارے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کمر توڑ مہنگائی پر قابو پائے، کیونکہ یہ صارفین کی قوتِ خرید کو ختم کر رہی ہے۔
سروے کی تفصیلات
یہ گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کا 14 واں ایڈیشن ہے، جس کا انعقاد پاکستان کے 30 سے زائد اضلاع میں 482 چھوٹے، درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔
مجموعی تاثر
سروے کے مطابق، 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں بزنس کانفیڈنس کے تینوں شعبوں میں بہتری دیکھی گئی ہے، جو کاروباری طبقے میں بڑھتی ہوئی امید کی نشاندہی کرتی ہے۔