ماہرینِ فلکیات نے ایک کہکشاں میں ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو ایک انتہائی تیزی سے حرکت کرنے والے ستارے کے گرد مدار میں گردش کر رہا ہے۔

یہ ستارہ اور اس کا سیارہ تقریباً 12 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہے ہیں، جو بجلی کی رفتار سے چار گنا زیادہ ہے۔

آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق، اس غیر معمولی رفتار کے سبب یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں یہ نظام اپنی کہکشاں سے باہر نکل کر بین النجمی خلا میں پہنچ جائے۔

ناسا کے محقق اور تحقیق کی سربراہی کرنے والے شان ٹیری کے مطابق، سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ سیارہ ایک کم کمیت والے ستارے کے گرد زمین اور زہرہ کے درمیانی فاصلے سے بھی کم فاصلے پر گردش کر رہا ہے۔ اگر یہ اندازہ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ اپنی نوعیت کا پہلا سیارہ ہوگا جو کسی ہائپر ویلاسٹی ستارے کے مدار میں موجود ہے۔

ہائپر ویلاسٹی ستارے وہ غیر معمولی تیز رفتار ستارے ہوتے ہیں جو ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں واقع سپرمیسو بلیک ہول کے قریب سے گزرنے کے بعد اپنی غیر معمولی رفتار حاصل کر لیتے ہیں۔

تاہم، یہ مخصوص ستارہ ہمارے سورج کے برعکس کم توانائی کا حامل ہے، جس کے باعث اس کے گرد موجود سیارے پر زندگی کے آثار معدوم ہو جاتے ہیں۔

یہ جوڑا پہلی بار 2011 میں دریافت کیا گیا تھا اور یہ زمین سے تقریباً 24 ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version