اسلام آباد۔سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا)‘ کے خلاف اپنی آواز بلند کر دی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ جھوٹی خبروں (فیک نیوز) کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، لیکن کسی بھی حکومت کے پاس شہری آزادیوں پر قدغن لگانے کے لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہئیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پیکا قانون پر نظرثانی کے لیے نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت ضروری ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ قانون آزادی اظہارِ رائے اور بنیادی شہری حقوق کو متاثر نہ کرے۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ پیکا قانون کے تحت بننے والے ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ہائی کورٹس کو دیا جانا چاہیے، تاکہ شہریوں کو انصاف کے مزید موثر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیکا قانون میں ضروری ترامیم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جانی چاہئیں تاکہ بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے خبردار کیا کہ قوانین کا بے جا استعمال اکثر وقت کے ساتھ ان ہی افراد یا اداروں کے خلاف ہو جاتا ہے جنہوں نے یہ قوانین بنائے ہوتے ہیں، اس لیے قانون سازی میں احتیاط اور مشاورت ضروری ہے۔