اسلام آباد۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے کسی اور ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش کے باعث عدلیہ میں نیا بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے اس کے خلاف صدر مملکت اور چیف جسٹس کو مراسلہ ارسال کر دیا۔
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط تحریر کیا ہے، جو صدر پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا گیا ہے۔
مراسلے میں ججز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر چیف جسٹس مقرر نہ کیا جائے، بلکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر موجود تین سینئر ججز میں سے کسی کو یہ عہدہ سونپا جائے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق، خط کی کاپی صدر مملکت، چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کے لیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، اور اس اقدام کے لیے ٹھوس وجوہات فراہم کرنا بھی لازمی ہے۔ مزید برآں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی نسبت لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ چکی ہے، تو ایسی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی سینیارٹی کو کیسے بدلا جا سکتا ہے؟
خط کی کاپی منظر عام پر آگئی
اسی دوران، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے اس خط کی کاپی موصول ہو چکی ہے۔ تاہم، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس پر دستخط نہیں کیے، مگر ان کے نام فہرست میں شامل ہیں۔
مراسلے پر دستخط کرنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز، اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔