اسلام آباد ۔نیوزی لینڈ نے اپنے ویزا قوانین میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس سے پاکستان سمیت ایشیا کے ہنرمند نوجوان مستفید ہو سکیں گے۔
نئے قوانین کے تحت نیوزی لینڈ ان افراد کو ویزا فراہم کرے گا جو وہاں رہتے ہوئے ریموٹ جاب کرنا چاہتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاحت کو فروغ دینا اور دنیا بھر سے ہنرمند افراد کو نیوزی لینڈ آنے کی ترغیب دینا ہے۔
یہ تبدیلی خاص طور پر پاکستان، بھارت، اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے نوجوانوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر وہ افراد جو آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ریموٹ جاب کے مواقع ان افراد کے لیے ایک نیا اور فائدہ مند راستہ کھول سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیر برائے معاشی ترقی، نیکولس ویلیس کے مطابق، ان قوانین کے ذریعے دنیا بھر سے ہنر مند اور باصلاحیت افراد کی نیوزی لینڈ آمد متوقع ہے، جو ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ہوگی۔
تاہم، اس ویزا کے تحت رہنے والے افراد کو 90 دن سے زیادہ قیام کی صورت میں نیوزی لینڈ کے ٹیکس قوانین کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کی وضاحت وزیر نے مزید تفصیل سے کی ہے۔
یہ نیا اقدام نہ صرف ہنر مند افراد بلکہ نیوزی لینڈ کی معیشت اور سیاحتی شعبے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو گا۔