اسلام آباد۔مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے تیار کردہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کے ترمیمی بل کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے روک دیا ہے۔
یہ ترمیمی بل 24 جنوری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا تھا، جس کے تحت ایچ ای سی کی خودمختاری کو محدود کرتے ہوئے کمیشن کے بیشتر اختیارات وزیر اعظم کو منتقل کیے جانے تھے۔ ان اختیارات میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری اور کمیشن کی تشکیل جیسے اہم معاملات شامل ہیں۔
بل کے ذریعے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو کمیشن میں نمائندے نامزد کرنے کے موجودہ اختیارات ختم کر دیے جاتے، اور یوں ایچ ای سی کو مکمل طور پر وزیر اعظم ہاؤس کے زیر کنٹرول لایا جاتا۔
ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق، اس بل کے ذریعے ایچ ای سی کی آزادی کو شدید محدود کیا جا رہا تھا۔ ترمیمی ڈرافٹ کے مطابق، ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہوگا، جب کہ اس وقت یہ اختیار خود کمیشن کے پاس ہے۔
مزید یہ کہ کمیشن کے اراکین کی تعداد 10 کر دی جائے گی، جن میں چار ماہرین تعلیم، سائنسدان یا آئی ٹی ماہرین شامل ہوں گے، اور ان کا انتخاب وزیر اعظم کریں گے۔ اس کے علاوہ چاروں صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
تاہم، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صوبائی کمیشن نہ ہونے کی وجہ سے ان صوبوں کو کمیشن میں نمائندگی نہیں ملے گی۔
ترمیمی بل کے مطابق، سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز کے تین تین نام وزیر اعظم کو بھیجے جائیں گے، اور وزیر اعظم ان میں سے ایک ایک کا انتخاب کریں گے۔ اس وقت وائس چانسلرز اپنی کمیٹی کے ذریعے کمیشن میں شامل ہوتے ہیں، جب کہ وزرائے اعلیٰ بھی ایک وائس چانسلر کو نامزد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
بل میں چیئرمین ایچ ای سی کی مدتِ ملازمت کو بھی دو سال سے بڑھا کر چار سال کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں یہ مدت چار سال سے کم کر کے دو سال کی گئی تھی۔