اسلام آباد ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کا مقصد مسائل کا حل تلاش کرنا نہیں بلکہ ایک مخصوص شخص کے لیے ریلیف حاصل کرنا ہے۔
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے مفادات کے لیے مذاکرات کا سہارا لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نظریاتی نہیں بلکہ مفادات کے حصول کے لیے متحد ہے اور ہر رہنما اپنے ذاتی فائدے کے پیچھے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو امن و سکون فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اس میں ناکام رہی ہے۔ پاراچنار اور کرم کے لوگوں کو ریلیف ملنا چاہیے، مگر کے پی حکومت نے اسلام آباد پر تین بار حملہ کرکے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے مشروط مذاکرات کی بات چیت ہمیشہ ناکامی کا شکار ہوتی ہے۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت حالات کو بہتر کرنے کی طرف گامزن ہے، جبکہ پی ٹی آئی کا نیا احتجاجی اعلان بھی ماضی کی طرح گزر جائے گا۔
دوسری جانب، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کا مضبوط اتحاد بنانا ضروری ہے تاکہ حکومت کے خلاف مؤثر تحریک چلائی جا سکے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران اتحاد کی اہمیت پر زور دیا اور تجویز دی کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا غیر رسمی اجلاس بلایا جائے تاکہ قومی ایجنڈا طے کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے اسمبلی اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی حالات میں یہ اقدام مناسب نہیں۔ انہوں نے پارٹی رہنما جنید اکبر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نڈر اور مخلص انسان ہیں، جو بے خوف ہو کر عمران خان سے بات کرتے ہیں۔ علی محمد خان کے مطابق، جنید اکبر جیسے افراد پارٹی کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں۔