ملک میں کام کرنے والے 23 لاکھ سے زائد فری لانسرز میں سے صرف 38 ہزار کے پاس بینک اکاؤنٹس موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیراعظم کی آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر کمیٹی کے اجلاس میں، جو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں منعقد ہوا، یہ معلومات سامنے آئیں کہ 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز میں سے صرف محدود تعداد بینک اکاؤنٹس رکھتی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر ہفتے تقریباً 500 فری لانسرز کے نئے بینک اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں۔
کمیٹی کو گورنر اسٹیٹ بینک نے فری لانسرز کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں عالمی آن لائن ادائیگی نظام “پے پال” کو پاکستان میں متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ساتھ ہی آئی ٹی پروفیشنلز کی سہولت کے لیے پاکستان کا اپنا ادائیگی نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا، جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی، اور فری لانسرز شامل ہوں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اس موقع پر آئی ٹی شعبے کے اقتصادی ترقی میں اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات کو فروغ دینے اور غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون اور مستقل پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کی آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر کمیٹی کے اجلاس میں، جو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں منعقد ہوا، یہ معلومات سامنے آئیں کہ 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز میں سے صرف محدود تعداد بینک اکاؤنٹس رکھتی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر ہفتے تقریباً 500 فری لانسرز کے نئے بینک اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں۔
کمیٹی کو گورنر اسٹیٹ بینک نے فری لانسرز کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں عالمی آن لائن ادائیگی نظام “پے پال” کو پاکستان میں متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ساتھ ہی آئی ٹی پروفیشنلز کی سہولت کے لیے پاکستان کا اپنا ادائیگی نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا، جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی، اور فری لانسرز شامل ہوں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اس موقع پر آئی ٹی شعبے کے اقتصادی ترقی میں اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات کو فروغ دینے اور غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون اور مستقل پالیسیوں کی ضرورت ہے۔