سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی ابتدائی تاریخ میں دمدار ستارے ممکنہ طور پر پانی کی موجودگی کا سبب بنے ہوں گے۔
تقریباً 4.6 ارب سال قبل جب زمین کی تخلیق ہوئی، اس وقت کچھ مقدار میں پانی گیس اور مٹی کے ذرات میں موجود تھا، اگرچہ اس کی زیادہ تر مقدار سورج کی شدید گرمی سے بخارات بن کر ختم ہو گئی۔ یہ سوال ہمیشہ سے موجود رہا ہے کہ زمین پر اتنی بڑی مقدار میں پانی کیسے موجود ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانی کی ایک بڑی مقدار آتش فشانی بخارات کی بارش سے زمین پر آئی۔
اب نئے شواہد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زمین کے سمندروں کا ایک بڑا حصہ دمدار ستاروں یا سیارچوں کی برف اور معدنیات سے آیا ہوگا جو زمین سے ٹکرائے تھے۔
مشتری کے خاندان کے دمدار ستاروں کے پانی کی پیمائش سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں موجود پانی اور زمین کے پانی کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔
ناسا کے مطابق، سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ مشتری کے خاندان کے ایک دمدار ستارے 67 پی کی سطح پر پایا جانے والا پانی کی سالماتی ساخت زمین کے سمندر کے پانی کی طرح ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ دمدار ستارے زمین کے پانی کے منبع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تقریباً 4.6 ارب سال قبل جب زمین کی تخلیق ہوئی، اس وقت کچھ مقدار میں پانی گیس اور مٹی کے ذرات میں موجود تھا، اگرچہ اس کی زیادہ تر مقدار سورج کی شدید گرمی سے بخارات بن کر ختم ہو گئی۔ یہ سوال ہمیشہ سے موجود رہا ہے کہ زمین پر اتنی بڑی مقدار میں پانی کیسے موجود ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانی کی ایک بڑی مقدار آتش فشانی بخارات کی بارش سے زمین پر آئی۔
اب نئے شواہد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زمین کے سمندروں کا ایک بڑا حصہ دمدار ستاروں یا سیارچوں کی برف اور معدنیات سے آیا ہوگا جو زمین سے ٹکرائے تھے۔
مشتری کے خاندان کے دمدار ستاروں کے پانی کی پیمائش سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں موجود پانی اور زمین کے پانی کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔
ناسا کے مطابق، سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ مشتری کے خاندان کے ایک دمدار ستارے 67 پی کی سطح پر پایا جانے والا پانی کی سالماتی ساخت زمین کے سمندر کے پانی کی طرح ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ دمدار ستارے زمین کے پانی کے منبع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔