ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ قلبی عوارض کے خطرات کا شکار مردوں میں دماغی صحت خواتین کے مقابلے میں تیزی سے روبہ زوال ہوتی ہے۔ یہ تحقیق “جرنل آف نیورولوجی نیورو سرجری اینڈ سائیکاٹری” میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق مردوں کا دماغ 50 کی دہائی کے وسط میں ہی کم فعال ہونے لگتا ہے، جب کہ خواتین کا دماغ 60 کی دہائی کے وسط یا اس کے بعد کم فعال ہونا شروع ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رہنما پال ایڈیسن کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ قلبی عوارض کے خطرات کو کم کرنا الزائمر کی بیماری کی روک تھام میں ایک اہم علاج کا حصہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مردوں میں اس حوالے سے خواتین کے مقابلے میں کم عمری میں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
محققین کے مطابق دل کی بیماریوں کے خطرات جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، مُٹاپا، ہائی بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی پہلے ہی ڈیمنشیا کے خطرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاہم، یہ تحقیق اس بات کی وضاحت نہیں کرتی کہ یہ دل کی بیماریاں اور ان کے خطرات مردوں اور عورتوں کے دماغی صحت پر کب اثر انداز ہونے لگتے ہیں، اور اس حوالے سے تفریق کیوں ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رہنما پال ایڈیسن کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ قلبی عوارض کے خطرات کو کم کرنا الزائمر کی بیماری کی روک تھام میں ایک اہم علاج کا حصہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مردوں میں اس حوالے سے خواتین کے مقابلے میں کم عمری میں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
محققین کے مطابق دل کی بیماریوں کے خطرات جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، مُٹاپا، ہائی بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی پہلے ہی ڈیمنشیا کے خطرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاہم، یہ تحقیق اس بات کی وضاحت نہیں کرتی کہ یہ دل کی بیماریاں اور ان کے خطرات مردوں اور عورتوں کے دماغی صحت پر کب اثر انداز ہونے لگتے ہیں، اور اس حوالے سے تفریق کیوں ہے۔