پاک بھارت کرکٹ تنازع کے حل کے لیے سابق پاکستانی وکٹ کیپر کامران اکمل نے ایک اہم مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر زور دیا کہ وہ اپنے ایونٹس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز تب تک نہ رکھے جب تک دونوں ممالک کے درمیان باہمی کرکٹ سیریز دوبارہ شروع نہیں ہو جاتی۔
کامران اکمل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک طرف بھارتی ٹیم سیاسی مسائل کا حوالہ دے کر پاکستان میں کھیلنے سے انکار کرتی ہے، اور دوسری طرف وہ پاکستان سے توقع رکھتی ہے کہ ہم ان کے ملک میں کھیلیں۔ ان کے مطابق، یہ دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر 2025 کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل اپنایا جاتا ہے، تو یہی اصول بھارت میں ہونے والے دیگر آئی سی سی ایونٹس پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ کامران اکمل کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو اس تنازع کا مستقل حل نکالنا ہوگا، اور اگر بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرتی تو پاکستان کو بھی بھارت میں کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے۔ ان کے مطابق، اب وہ وقت آ چکا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط فیصلہ لے اور اپنی “انا” پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے تجویز دی کہ آئی سی سی کو اس وقت تک پاک بھارت میچز اپنے ایونٹس میں شامل نہیں کرنے چاہیئں جب تک دونوں ممالک باہمی کرکٹ سیریز کے لیے تیار نہ ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک باہمی کرکٹ بحال نہیں ہوتی، پاک بھارت میچز کا انعقاد مسائل کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان 1996 کے بعد سے کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی نہیں کر سکا، اور بھارت نے 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ کھیلنے سے انکار کر رکھا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان آخری باہمی کرکٹ سیریز 2012-13 میں ہوئی تھی۔
کامران اکمل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک طرف بھارتی ٹیم سیاسی مسائل کا حوالہ دے کر پاکستان میں کھیلنے سے انکار کرتی ہے، اور دوسری طرف وہ پاکستان سے توقع رکھتی ہے کہ ہم ان کے ملک میں کھیلیں۔ ان کے مطابق، یہ دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر 2025 کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل اپنایا جاتا ہے، تو یہی اصول بھارت میں ہونے والے دیگر آئی سی سی ایونٹس پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ کامران اکمل کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو اس تنازع کا مستقل حل نکالنا ہوگا، اور اگر بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرتی تو پاکستان کو بھی بھارت میں کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے۔ ان کے مطابق، اب وہ وقت آ چکا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط فیصلہ لے اور اپنی “انا” پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے تجویز دی کہ آئی سی سی کو اس وقت تک پاک بھارت میچز اپنے ایونٹس میں شامل نہیں کرنے چاہیئں جب تک دونوں ممالک باہمی کرکٹ سیریز کے لیے تیار نہ ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک باہمی کرکٹ بحال نہیں ہوتی، پاک بھارت میچز کا انعقاد مسائل کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان 1996 کے بعد سے کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی نہیں کر سکا، اور بھارت نے 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ کھیلنے سے انکار کر رکھا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان آخری باہمی کرکٹ سیریز 2012-13 میں ہوئی تھی۔