اسلام آباد۔قومی اسمبلی داخلہ کمیٹی نے پاسپورٹ کی تیاری میں تاخیر پر تشویش کا اظہارکیا ہے اور فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو اتھارٹی بنانے کے حوالے سے وزارت خزانہ سے جواب طلب کرلیا۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین راجہ خرم نواز کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری داخلہ خرم علی آغاچیف کمشنر اسلام آباد ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میںوزرات داخلہ کا شہریت کے قانون میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا بل کے متن کے مطابق کسی بھی غیرملکی کے بچے کی پیدائش پر بھی پاکستانی شہریت نہیں دی جائیگی کمیٹی نے متفقہ طور پر بل پاس کر دیا ہے۔
کمیٹی کے تمام ممبران کی بجلی چوری کے معاملے پر پولیس کو اختیارات دینے کی مخالفت کردی
سیکرٹری توانائی نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام بہت ضرورہے حکام نے بتایا کہ اس وقت 1.8ٹریلین کی ریکوری کرنی ہے جو نہیں ہو پارہی۔ رکن کمیٹی زرتاج گل نے کہا کہ میرے علاقے میں بجلی چیکنگ کی آڑ میں لوگوں پر حملہ کرتے ہیں ،پولیس کے پاس بجلی چوری کے معامالات میں اختیار نہیں ہونا چاہیے
رکن کمیٹی نبیل گبول نے کہا کہ کراچی میں صرف بلڈنگ کے واٹر آپریٹر کو گرفتار کیا گیا اور تین ماہ بعد جیل میں ہی مر گیا انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ پہلے بھینس چوری کے مقدمات ہوتے تھے اب بجلی چوری کے مقدمات درج ہو رہے ہیں
اجلاس میں وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ ڈسکوز کے آفیسر کی درخواست پر پولیس کارروائی کر سکتی ہے پولیس ڈسکوز کے آفیسر کے ساتھ ملکر کارروائی کرے گی چیرمین کمیٹی نے بل کے معاملے پر سیکرٹری توانائی کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے پورا سال کوشش کی کہ کسی طریقے سے وزارت خزانہ سے پیسے لے لیں،20 سال پرانی مشینوں کو استعمال کیا جا رہا تھا،پہلے ہر روز 75 ہزار پاسپورٹس بننے آتے تھے صلاحیت 22 ہزار کی تھی،اب ہمارے پاس 25 پرنٹرز ہونے سے صلاحیت میں اضافہ ہوگیا،فاسٹ ٹریک کیٹگری میں بیگ لاک مکمل طور پر ختم کر دیا،ارجنٹ کیٹگری میں 1 لاکھ 70 ہزار کا بیگ لاک ہے
،ڈی جی پاسپورٹ نے مزید بتایا کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں بیگ لاک ختم ہوجائے گا،ای پاسپورٹس کی مشینیں بھی دو نئی آر رہی ہیں،ہم نے گزشتہ سال 50 بلین اور اس سال اب تک 20 بلین کما کر دیا،ہمیں ملتا بہت کم ہے،موبائل فون بھی آج کل اپ گریڈ ہوتے رہتے ہیں،ہمارے پاس فنڈز کی شدید قلت ہے،ہم نے اتھارٹی کی کوشش کی لیکن وزارت خزانہ نے مخالفت کی،ہمیں ٹارگٹ تو دیا جاتا ہے لیکن ہمیں فنڈز نہیں دئیے جاتے۔