آئی ایم ایف پروگرام2010پردو حالیہ پر پانچ فیصد سود،سٹیٹ بینک
اسلام آباد۔سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کے اجلاس میں آئی ایم ایف کے قرضوں اور ان پر واجب الادا سود کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے 2010ء کے پروگرام پر دو فیصد سود تھا جبکہ حالیہ پروگرام پر سود کی شرح 5 فیصد ہے۔
سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی سربراہی میں سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کے اجلاس میں قرضوں اور سود کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے رکھی گئیں۔
وزارت خزانہ کے اہلکاروں نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلا پروگرام 1958ء میں کیا گیا تھا۔
جوائٹ سیکریٹری فنانس نے بتایا کہ اب تک آئی ایم ایف سے 21260 ملین ایس ڈی آر قرض حاصل کیا گیا ہے۔
جبکہ قرض واپس کرنے کی رقم 6369 ملین ایس ڈی آر باقی ہے۔
دسمبر تک تمام نوٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ
6.3ارب ڈالر سے زائد قرض تین سے پانچ سال کے عرصے میں واپس کرنا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے قرض پر اب تک کل 2439ملین سود ادا کیا جا چکا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مجموعی طور پر 28پروگرام کیے گئے ہیں، جن میں 24فل ٹائم اور 4ون ٹائم پروگرام شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اہلکاروں نے بتایا کہ 2008ء اور 2010ء کے پروگرامز کا قرض مکمل طور پر ادا کیا جا چکا ہے۔
اور ان پر سود کی شرح 1.58فیصد تھی۔ جبکہ 2023ء کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر سود کی شرح 5.09 فیصد ہے۔
2008سے 2023کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ 6 پروگرام کیے گئے ہیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے سوال اٹھایا کہ 1958ء میں پاکستان نے جرمنی کو قرض دیا تھا
اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کیا ضرورت تھی؟
کمیٹی کے چیئرمین نے بھی اس سوال کا جواب طلب کیا۔
اسٹیٹ بینک کے اہلکاروں نے وضاحت کی کہ اس وقت پاکستان کا امپورٹ ایکسپورٹ بیلنس کم تھا۔
اور بیلنس آف پیمنٹس کے مسئلے کے حل کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا۔
کامل علی آغا نے پوچھا کہ اس سال آئی ایم ایف کو کتنی ادائیگیاں کرنی ہیں؟
اس پر اسٹیٹ بینک کے اہلکاروں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلات ابھی دستیاب نہیں ہیں، لیکن معلومات حاصل کرکے آگاہ کر دیا جائے گا۔