اسلام آباد ۔دفتر خارجہ نے بیان دیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی معاملات پر مذاکرات مسلسل جاری ہیں، اور اگر امریکہ افغانستان سے چھوڑے گئے ہتھیار واپس لے لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار خطے میں امن کے لیے ایک سنگین مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، مگر افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے، اور پاکستان نے کئی مرتبہ افغان حکومت سے اس حوالے سے اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ طورخم سرحد افغان فورسز کی جانب سے متنازعہ علاقے میں چوکیاں بنانے کے سبب بند ہو چکی ہے، پاکستان اس صورتحال کی مذمت کرتا ہے اور افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر سے کال موصول ہوئی، جس میں انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی تعریف کی اور صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے امریکی مشیر کو ان کے عہدے پر فائز ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی ساز و سامان کو واپس لینے کے فیصلے کو سراہا۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان کی جانب سے بھی کال موصول ہوئی، جس میں انہوں نے پاکستانی حکام اور عوام کو رمضان کی مبارکباد دی۔ دونوں ممالک کے درمیان متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے کامیاب نتائج پر بھی بات چیت کی گئی، اور دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور جدہ میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے بارے میں بات کریں گے۔ اس اجلاس میں وہ فلسطین کی بڑھتی ہوئی مشکلات اور اسرائیلی جارحیت پر پاکستان کا موقف پیش کریں گے، اور جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران پر روشنی ڈالیں گے۔
شفقت علی خان نے یہ بھی بتایا کہ اس اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے دخل کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی کوششوں کے خلاف بات کی جائے گی، اور وزیر خارجہ فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی توثیق کریں گے۔
پاکستان رمضان کے مقدس مہینے میں غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عوام کو رمضان میں مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ پاکستان غزہ میں امدادی سامان کی داخلے پر اسرائیل کے فیصلے کی بھی سخت مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے لندن میں مقبوضہ کشمیر پر دیے گئے بیان کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ کشمیری عوام کے دیرینہ مسائل کو اقتصادی ترقی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔